کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 91
بعد میں ضروری ہے۔ 5. یہی حکم ان عورتوں کے لیے ہے جو حمل سے ہوں یا ان کی گود میں شیرخوار بچہ ہو۔ اگر روزہ رکھنے میں وہ تکلیف محسوس کریں یا بچے کی بابت انہیں کوئی اندیشہ ہو یا ڈاکٹر اس قسم کی ہدایت دے تو حاملہ اور مرضعہ عورتیں روزہ چھوڑ سکتی ہیں لیکن بعد میں چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا ضروری ہے۔ 6. عورتوں کو حیض اور نفاس کے ایام میں روزے رکھنا ممنوع ہیں ۔ حیض کا مطلب، ماہواری ہے اور نفاس کا مطلب، زچگی (ولادت ) کے ایام ہیں ۔ جب تک ولادت کا خون بند نہ ہو جائے، نفاس کی حالت شمار ہوگی، اس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے اور کم سے کم کا کوئی تعین نہیں ۔ جب بھی خون بند ہو جائے، وہ پاک سمجھی جائیں گی اور غسل طہارت کے بعد ان کے لیے نماز اور روزے کا اہتمام (اگر ماہ رمضان ہو) ضروری ہوگا۔ حیض اور نفاس کی حالت میں چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا ضروری ہے۔ 7. جو شخص روزہ رکھنے پر قادر نہ ہو۔ جیسے کوئی شخص دائمی مریض ہو جس کی صحت یابی کی امید نہ ہو یا بہت بوڑھا آدمی، جس کی طاقت و توانائی ختم ہو چکی ہو۔ یہ دونوں چونکہ روزہ نہیں رکھ سکتے، اس لیے یہ ہر روز ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا کریں ۔ ان کے لیے اطعام مسکین کا فدیہ روزہ رکھنے کے قائم مقام ہو جائے گا۔ 8. مجنون (پاگل) یا وہ شخص جس کے ہوش و حواس مختل ہو جائیں اور اس کے اندر کسی چیز کی تمیز کرنے کا شعور باقی نہ رہے، اسی طرح زیادہ بڑھاپے کی وجہ سے کسی کی عقل ماؤف ہو جائے اور وہ بھی ہوش و تمیز سے عاری ہو جائے۔ ظاہر بات ہے کہ یہ تینوں