کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 88
ہیں لیکن روزے کی حالت میں یہ چیزیں ممنوع ہیں ۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اللہ تعالیٰ کے حکم پر فجر سے لے کر سورج کے ڈوبنے تک، ان تمام چیزوں سے بچ کر رہنے کا نام روزہ ہے۔ روزے کا مقصد اس تعریف اور عمل ہی سے روزے کا وہ مقصد واضح ہو جاتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں روزے کا حکم دیتے ہوئے﴿ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴾[1]کے الفاظ میں بیان فرمایا ہے کہ تمہارے اندر تقویٰ پیدا ہو۔ تقویٰ کا مطلب ہے، دل میں اللہ تعالیٰ کا ڈر اور اس کا خوف اس طرح جاگزیں ہو جائے کہ ہر کام کرنے سے پہلے انسان یہ دیکھے کہ یہ جائز ہے یا ناجائز۔ حلال ہے یا حرام۔ اس سے اللہ تعالیٰ راضی ہو گا یا ناراض۔ روزے سے یہ تقویٰ کس طرح حاصل ہوتا ہے؟ جب ایک مسلمان روزے کی حالت میں گھر کی چاردیواری کے اندر بھی، جہاں اس کو کوئی دیکھنے والا ہوتا ہے نہ اس کا کوئی مؤاخذہ کرنے والا، کھاتا ہے نہ پیتا ہے اور نہ بیوی سے اپنی جنسی خواہش پوری کرتا ہے، کیوں ؟ محض اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے روزے کی حالت میں ان چیزوں سے اسے روک دیا ہے۔ تو پورے ایک مہینے کی تربیت سے، بشرطیکہ انسان خلوص دل اور کامل اذعان اور شعور سے کوشش کرے، اس کے دل میں اللہ تعالیٰ کا خوف راسخ ہو جاتا ہے اور یہ بات اس کے ذہن میں نقش ہو جاتی ہے کہ جب روزے کی حالت میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے حلال چیزوں سے بھی میں اجتناب کرتا رہا ہوں تو جو چیزیں اللہ
[1] البقرہ 183:2۔