کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 83
((اَلْمُسْلِمُونَ کَرَجُلٍ وَاحِدٍ، إِنِ اشْتَکیٰ عَیْنُہُ، اشْتَکٰی کُلُّہُ، وَ إِنِ اشْتَکٰی رَأْسُہُ، اشْتَکٰی کُلُّہُ)) ’’سب مسلمان شخص واحد کی طرح ہیں ، اگر اس کی آنکھ میں درد ہوتا ہے تو اس کا سارا جسم درد محسوس کرتا ہے اور اس کے سر میں درد ہوتا ہے تب بھی سارا جسم درد محسوس کرتا ہے۔‘‘[1] اور جب ایک مسلمان روزے کی حالت میں فقر و فاقہ کی کیفیتوں سے گزرتا ہے تو اس کے اندر ایسے لوگوں کے بارے میں ہمدردی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں جو مستقل طورپر فقر و فاقہ سے دوچار رہتے ہیں ‘‘ چنانچہ وہ اپنی طاقت کے مطابق ان سے بھائی چارگی کا اظہار کرتا اور ان کی تکلیفوں کو دور کرنے میں ان کے ساتھ تعاون کرتا ہے جیسا کہ اسلام کا تقاضا ہے۔ 5. روزہ اخلاق و کردار کی بلندی پیدا کرتا ہے نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلصِّیَامُ جُنَّۃٌ، وَ إِذَا کَانَ یَوْمُ صَوْمِ أَحَدِکُمْ فَلَا یَرْفُثْ وَ لَا یَصْخَبْ، فَإِنْ سَابَّہُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَہُ فَلْیَقُلْ: إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ)) ’’روزہ ایک ڈھال ہے، جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو دل لگی کی باتیں کرے نہ شور و شغب۔ اگر کوئی اسے گالی دے یا اس سے لڑنے کی کوشش کرے تو کہہ دے، بھئی! میں تو روزے دار ہوں ۔‘‘[2]
[1] صحیح مسلم، البروالصلۃ، باب تراحم المومنین … الخ، حدیث : 2586۔ [2] صحیح البخاري، الصوم، باب ھل یقول: إني صائم إذا شتم،حدیث: 1904۔