کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 82
3. اللہ تعالیٰ کے دین پر عمل کرنے میں جو مشکلات پیش آئیں ، انہیں خندہ پیشانی سے برداشت کرنا اور لوگوں کی لعنت ملامت کی پروا نہ کرنا۔ روزے میں انسان اپنے نفس کی لذتوں اور اس کے حیوانی تقاضوں کو نظر انداز کرکے اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرتا ہے جس سے اس کے اندر صبر کا وصف راسخ ہوتا اور مذکورہ خوبیوں کا انعکاس ہوتا ہے۔ 4. روزے سے اخوت و ہمدردی کا احساس اجاگر ہوتا ہے روزے میں انسان بھوکا پیاسا رہتا ہے تو اسے ان لوگوں کی تکلیفوں کا احساس ہوتا ہے جن کی زندگی تنگ دستی اور فقر و فاقہ میں گزرتی ہے، اس لیے کہ مومنوں کا وصف یہ بیان کیا گیا ہے: ((مَثَلُ الْمُؤْمِنِینَ فِي تَوَآدِّہِمْ وَ تَرَاحُمِہِمْ وَ تَعَاطُفِہِمْ، مَثَلُ الْجَسَدِ، إِذَا اشْتَکٰی مِنْہُ عُضْوٌ تَدَاعٰی لَہُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّہَرِ وَالْحُمَّی)) ’’آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت رکھنے میں ، ایک دوسرے کے ساتھ رحم کرنے میں اور ایک دوسرے کے ساتھ شفقت و نرمی کرنے میں مومنوں کی مثال ایک جسم کی طرح ہے۔ جب جسم کے ایک حصے کو تکلیف ہوتی ہے تو اس کی وجہ سے سارا جسم بیدار رہتا ہے اور بخار میں مبتلا ہوجاتا ہے۔‘‘[1] ایک دوسری روایت میں فرمایا:
[1] صحیح مسلم، البر والصلۃ، باب تراحم المؤمنین… الخ، : 2586۔