کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 80
بڑھتی ہوئی خواہش اور اس کی سرکشی۔ دوسرا شیطان کا وجود اور اس کا مکروفریب۔ رمضان المبارک میں سرکش شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے جس سے یقینًا نیکی کے رجحان میں اضافہ ہوتا اور خدا خوفی کا ماحول پروان چڑھتا ہے۔ خیر کے اس اضافے اور نیکی کے ماحول سے انسان اگر پورا فائدہ اٹھائے تو اس سے یقینًا اس کے مزاج و کردار کا وہ فساد دور ہوسکتا ہے جو رمضان المبارک کے گزرتے ہی دوبارہ لوٹ آتا ہے اور رمضان کی مشق و تربیت کو کالعدم کردیتا ہے۔ روزہ نفس کی بڑھتی ہوئی سرکشی کو بھی لگام دیتا اور اس کی حیوانی خواہشوں کو بھی بے قابو نہیں ہونے دیتا۔ اسی لیے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نوجوانوں کو بطور خاص فرمایا تھا کیونکہ نوجوانی میں نفس زیادہ زور آور ہوتا ہے۔ ((یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمُ الْبَائَ ۃَ فَلْیَتَزَوَّجْ فَإِنَّہُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَ أَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْہِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّہُ لَہُ وِجَائٌ)) ’’اے نوجوانوں کی جماعت! تم میں سے جو شادی کی استطاعت رکھتا ہے، اس کو چاہیے کہ وہ شادی کرلے، اس لیے کہ یہ (شادی) نگاہوں کو پست رکھنے اور شرم گاہ کی حفاظت کرنے میں بہت زیادہ معاون ثابت ہوتی ہے اور جو اس کی طاقت نہیں رکھتا تو وہ روزے رکھے کیونکہ یہ(روزہ) اس کی نفسانی خواہشوں کا زور توڑے رکھے گا۔‘‘[1]
[1] صحیح البخاري، النکاح، باب قول النبي صلي اللّٰهُ عليه وسلم : من استطاع منکم الباء ۃ…،حدیث: 5065 وصحیح مسلم، النکاح، باب استحباب النکاح لمن تاقت نفسہ إلیہ …،حدیث: 1400۔