کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 79
روح کو اپنے اندر جذب کرنے کی کوشش نہیں کرتے، ایک محدود وقت کے دوران میں تو ہم کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں لیکن محرمات ابدی سے اجتناب ضروری نہیں سمجھتے۔ گویا تقویٰ کی اصل حقیقت سے ہم محروم ہی رہتے ہیں ۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ روزے سے ہماری ایمانی قوت میں کوئی اضافہ ہوتا ہے نہ عقیدئہ آخرت کا صحیح استحضار ہی حاصل ہوتا ہے اور نہ اللہ تعالیٰ کا خوف ہی ہمارے دلوں میں راسخ ہوتا ہے۔ جبکہ برائیوں کے خلاف جہاد کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ایمان مستحکم، آخرت پر یقین مضبوط اور اللہ تعالیٰ کا خوف عناں گیر ہو۔ جب ایسا ہوجاتا ہے تو پھر انسان نہ صرف یہ کہ خود برائی کا ارتکاب نہیں کرتا بلکہ برائی کو ہوتا ہوا دیکھنا بھی اس کے لیے مشکل ہوجاتا ہے۔ ایمان اور تقویٰ اسی جذبہ و شعور کا نام ہے۔ آج ضرورت اسی شعوری ایمان اور حقیقی تقویٰ کی ہے جو برائی کی راہ میں سد سکندری بن جائے۔ معاشرے میں کھلم کھلا کسی کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی جرأت نہ ہو اور لوگ معصیت کا ارتکاب کرتے ہوئے اسی طرح شرم اور حجاب محسوس کریں جیسے رمضان المبارک میں سرعام کھانے پینے میں ایک روزہ خور بھی شرم اور حجاب محسوس کرتا ہے۔ مذکورہ فوائد کے علاوہ روزے کے چند اور فوائد بھی ہیں ۔ روزے دار کو کوشش کرنی چاہیے کہ روزے کے یہ سارے فائدے وہ حاصل کرے تاکہ یہ عبادت لاحاصل نہ رہے۔ یہ مزید فوائد حسب ذیل ہیں : 2. روزہ نفس کی سرکشی کا زور توڑنے میں مددگار عمل ثابت ہوتا ہے عام طور پر دو چیزیں گناہ اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا باعث بنتی ہیں ۔ ایک نفس کی