کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 78
تعالیٰ ایک مہینے کے مسلسل روزوں کی مشق سے مسلمان معاشروں اور ملکوں میں ایسا ہی ماحول مستقل طورپر پیدا کرنا چاہتا ہے، جس میں نیکی غالب اور بدی مغلوب ہو، خیر کی کارفرمائی ہو اور شر کو رونمائی کا موقع نہ ملے، حق پر چلنے والے سرخرو ہوں اور باطل پر چلنے والے روسیاہ۔ لیکن ایسا تب ہی ہوسکتا ہے جب رمضان المبارک میں حاصل ہونے والے تقویٰ کی ہم حفاظت کریں ، اس جذبے اور شعور کو زندہ رکھیں جو روزہ ہمارے اندر پیدا کرتا ہے، اس ایمانی پختگی کو قائم اور اس عقیدئہ آخرت کو دل و دماغ میں ہر وقت مستحضر رکھیں جس سے روزے کی حالت میں ہم سرشار رہتے ہیں ۔ لمحۂ فکریہ اور دعوتِ غوروفکر آج ہمارے معاشرے میں صورت حال اس کے برعکس ہے، نیکی مغلوب اور بدی غالب ہے۔ شر خوب پھل پھول رہا ہے اور خیر سکڑتا اور سمٹتا جارہا ہے، حق کی قوتیں کمزور ہورہی ہیں اور باطل قوتیں دندنا رہی ہیں ، حتیٰ کہ نیکی کرنے والے منہ چھپاتے پھر رہے ہیں اور برائی کرنے والے ڈنکے کی چوٹ پر خوب دھڑلے سے برائیاں کررہے ہیں ، حالانکہ ہم سالہا سال سے رمضان المبارک کے روزے رکھتے چلے آرہے ہیں لیکن اس کے باوجود نیکی کا عمومی ماحول نہیں بن رہا ہے، ہمارے اندر کوئی تبدیلی پیدا نہیں ہورہی ہے اور ہم بداخلاقی و بدکرداری کی اتھاہ گہرائیوں میں گرتے چلے جارہے ہیں ۔ ایسا کیوں ہے؟ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہم ایک رسم کے طورپر روزہ رکھ لیتے ہیں اور اس کی