کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 77
کے سامنے سرافگندگی و خود سپردگی کا جذبہ و شعور پیدا کرتی ہے کہ انسان کا اپنا کچھ نہیں ہے، سب کچھ اللہ ہی کا ہے اور اللہ ہی کے لیے ہے۔ ایک ایک لمحے اور ایک ایک گھڑی کو اللہ تعالیٰ ہی کی راہ میں یا اس کی مرضی و منشا کے مطابق ہی گزارنا ہے۔ اسی کا نام کمال عبودیت اور کمال بندگی ہے جو انسان سے مطلوب ہے۔ 4. اور جب بندگی کا یہ شعور اور ہر لمحے اور ہر گھڑی اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرماں برداری کا یہ جذبہ عام ہوجاتا ہے تو پھر پورا معاشرہ اللہ تعالیٰ کے رنگ میں رنگ جاتا اور پورا ماحول ایمان کے نور سے منور ہوجاتا ہے، پھر کفر و شرک، یعنی غیروں کا رنگ وہاں سے مٹ جاتا اور معصیت و نافرمانی کی تاریکیاں کافور ہوجاتی ہیں ۔ ہر طرف ’’صِبْغَۃُ اللّٰہِ‘‘ ہی کی جلوہ آرائی اور دین و شریعت ہی کی روشنی نظر آتی ہے۔ جیسے رمضان المبارک میں ہوتا ہے۔ رمضان میں دن کو سب مسلمان ایک ہی کیفیت میں نظر آتے ہیں ۔ گھر میں ہوں تب بھی، دفتر اور کارخانے میں ہوں تب بھی، سڑکوں اور بازاروں میں ہوں تب بھی، تنہا ہوں تب بھی، مجلس میں ہوں تب بھی، امیر ہوں تب بھی فقیر ہوں تب بھی، راعی و حکمراں ہوں تب بھی اور رعایا ہوں تب بھی۔ سب ایک ہی جذبے سے سرشار، سب پر ایک ہی کیفیت کا غلبہ اور سب ایک ہی آقا کے غلام اور ایک ہی حاکم کے محکوم نظر آتے ہیں ۔ پورے معاشرے اور ماحول میں یہ یکسانیت کس نے پیدا کی۔ ایک ہی جذبہ و احساس کی کارفرمائی کیوں ممکن ہوئی؟ اور سب پر ایک ہی رنگ کا غلبہ کیوں اور کیسے ہوا؟ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے خوف اور اس کی کامل بندگی و اطاعت کے جذبے سے ہوا جو رمضان المبارک میں روزوں کی وجہ سے انسانوں کے اندر پیدا ہوتا ہے اور اللہ