کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 75
گزرے جس کے دونوں طرف کانٹے ہوں تو وہ ایسی گزرگاہ سے کپڑے سنبھال کر اور دامن سمیٹ کر چلے گا تاکہ اس کا دامن کانٹوں سے نہ الجھے۔ تقویٰ بھی اسی احتیاط اور معصیت سے دامن بچا کر زندگی گزارنے کا نام ہے۔ 2. اور یہ تقویٰ روزے سے اس طرح پیدا ہوتا ہے کہ روزے کی حالت میں ایک مومن نہ کھاتا ہے نہ کچھ پیتا ہے اور نہ بیوی سے اپنی جنسی خواہش پوری کرتا ہے، حالانکہ عام حالات میں اس کے لیے ان میں سے کوئی چیز بھی ممنوع اور حرام نہیں ہے۔ کھانا پینا بھی حلال امر ہے اور بیوی سے مباشرت بھی جائز کام ہے۔ لیکن ایک مومن روزے میں یہ حلال کام بھی نہیں کرتا، حتیٰ کہ گھر کی چاردیواری کے اندر بھی نہیں کرتا جہاں اسے کوئی دیکھنے یا روکنے والا نہیں ہوتا۔ یہ کیا ہے۔ یہ وہی تقویٰ، اللہ کا ڈر ہے جو روزے سے اس کے اندر پیدا ہوا ہے۔ جب ایک مومن اللہ تعالیٰ کے ڈر سے محض ، اس لیے حلال کام بھی نہیں کرتا کہ روزے میں اللہ تعالیٰ نے ان سے روک دیا ہے اور کسی کے نہ دیکھنے کے باوجود وہ باز رہتا ہے تو گویا روزے نے اس کے اندر وہ تقویٰ پیدا کردیا ہے جو روزے کا اصل مقصد ہے۔ اگر انسان اس ماہانہ مشق کو اپنے احساس و شعور کا حصہ بنالے تو یقینًا اللہ تعالیٰ کا یہ خوف قدم قدم پر اس کے دامن گیر رہ سکتا ہے اور اسے ہر وقت اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے باز رکھ سکتا ہے۔ جب وہ اللہ کے حکم پر، اللہ تعالیٰ کے ڈر سے، جائز اور حلال کاموں سے بھی وقتی طورپر رکا رہتا ہے تو جن چیزوں اور کاموں کو اللہ نے ہمیشہ کے لیے حرام اور ناجائز قرار دیا ہے، ایک مومن اور ایک متقی ان کا ارتکاب کس طرح کرسکتا ہے؟