کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 69
٭ ((مَنْ أَفْطَرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ فِي غَیْرِ رُخْصَۃٍ رِخَّصَہَا اللّٰہُ لَمْ یَقْضِ عَنْہُ صِیَامُ الدَّہْرِ)) ’’جس نے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی رخصت کے بغیر ، رمضان کا ایک روزہ چھوڑ دیا، ساری زندگی کے روزے بھی اس کی قضا نہیں بن سکتے۔‘‘[1] یہ روایت امام بخاری نے تعلیقًا بیان کی ہے۔ لیکن حافظ ابن حجر نے کہا ہے کہ اس روایت میں تین علتیں ہیں ، ایک اضطراب، دوسری ابوالمطوس راوی کی جہالت اور تیسری یہ شک کہ ابوالمطوس کے باپ کا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت ہے یا نہیں ۔[2] شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک بھی یہ روایت ضعیف ہے، چنانچہ انہوں نے اسے ضعیف ابی داود، ضعیف ترمذی، ضعیف سنن ابن ماجہ اور ضعیف الجامع ہی میں نقل کیا ہے۔ ٭ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں رمضان کے روزے رکھنا، دوسری جگہوں کے مقابلے میں ہزار رمضان سے افضل ہیں ۔ یہ دو روایات ہیں جو مجمع الزوائد میں ہیں اور دونوں ضعیف ہیں ۔[3] ٭ اسی طرح مکے میں رمضان کے روزوں کی بابت ایک روایت میں یہ فضیلت بیان کی گئی ہے:
[1] سنن أبي داود، الصوم، حدیث: 2396۔ [2] تفصیل کے لیے دیکھیے: فتح الباري، باب إذا جامع في رمضان۔ [3] مجمع الزوائد، طبع جدید، بہ تحقیق عبداللّٰہ محمد الدرویش، ج: 3، ص: 349-348۔