کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 63
فِیہِ أَبْوَابُ السَّمَائِ، وَ تُغْلَقُ فِیہِ أَبْوَابُ الْجَحِیمِ وَ تُغَلُّ فِیہِ مَرَدَۃُ الشَّیَاطِینِ، لِلّٰہِ فِیہِ لَیْلَۃٌ خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَہْرٍ، مَنْ حُرِمَ خَیْرَہَا فَقَدْ حُرِمَ)) ’’تمہارے پاس رمضان آیا ہے، یہ برکتوں والا مہینہ ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے تم پر فرض کیے ہیں ، اس میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور سرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس میں ایک رات ہوتی ہے جو ہزار مہینے سے بہتر ہے، جو اس کی بھلائی سے محروم رہا، وہ بڑا ہی حرماں نصیب ہے۔‘‘[1] ایک اور روایت میں ہے، رمضان کے شروع ہونے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ ہٰذَا الشَّہْرَ قَدْ حَضَرَکُمْ، وَ فِیہِ لَیْلَۃٌ خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَہْرٍ، مَنْ حُرِمَہَا فَقَدْ حُرِمَ الْخَیْرَ کُلَّہُ وَ لَا یُحْرَمُ خَیْرَہَا إِلَّا مَحْرُومٌ)) ’’یہ ماہ مبارک تمہارے پاس آ گیا ہے، اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینے سے بہتر ہے، جو اس سے محروم رہا، وہ ہر طرح کی خیر سے محروم رہا اور اس کی خیر سے بالکل محروم القسمت شخص ہی محروم رہتا ہے۔‘‘[2]
[1] مسند أحمد:2/ 230 وسنن النسائي، الصیام، ذکر الاختلاف علی معمر فیہ، حدیث : 2106، وقال الألبانی وھو حدیث جید لشواھدہ، مشکاۃ: 1/ 612 [2] سنن ابن ماجہ، الصیام، باب ما جاء في فضل شھر رمضان،حدیث: 1644 وقال الألباني، إسنادہ حسن، مشکاۃ :1/ 612