کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 62
نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِذَا کَانَ أَوَّلُ لَیْلَۃٍ مِنْ شَہْرِ رَمَضَانَ صُفِّدَتِ الشَّیَاطِینُ وَ مَرَدَۃُ الْجِنِّ وَ غُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ فَلَمْ یُفْتَحْ مِنْہَا بَابٌ وَ فُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ فَلَمْ یُغْلَقْ مِنْہَا بَابٌ، وَ یُنَادِي مُنَادٍ: یَا بَاغِيَ الْخَیْرِ! أَقْبِلْ، وَ یَا بَاغِيَ الشَّرِّ! أَقْصِرْ، و لِلّٰہِ عُتَقَائُ مِنَ النَّارِ وَ ذٰلِکَ کُلَّ لَیْلَۃٍ)) ’’جب ماہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنوں کو جکڑ دیا جاتا ہے، جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں ، ان میں سے کوئی دروازہ کھلا نہیں رہنے دیا جاتا۔ اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں رہنے دیا جاتا۔ اور ایک پکارنے والا پکار کر کہتا ہے۔ اے نیکیوں کے طالب! خوب پیش قدمی کر! اور اے برائیوں کے طالب! باز آجا۔ اور اللہ کے لیے جہنم سے آزاد کردہ لوگ ہوتے ہیں اور ہر رات کو ایسا ہوتا ہے۔ (رمضان کی ہر رات کو اللہ جہنم سے لوگوں کو آزاد فرماتا ہے۔‘‘)[1] اس روایت میں کچھ ضعف ہے، بقول البانی جو درج ذیل حدیث سے دور ہوجاتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أَتَاکُمْ رَمَضَانُ، شَہْرٌ مُّبَارَکٌ، فَرَضَ اللّٰہُ عَلَیْکُمْ صِیَامَہُ، تُفْتَحُ
[1] جامع الترمذي، الصوم، باب ما جاء في فضل شھر رمضان،حدیث: 682 وسنن ابن ماجہ، الصیام، باب ماجاء في فضل شھر رمضان،حدیث: 1642 وقال الترمذي: ھذا حدیث غریب، وقال الألبانی وھو کما قال، ولہ شاھد فی المسند یتقوی بہ وھو الذی بعدہ، مشکاۃ للألباني:1/ 611