کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 6
فرضی روزوں کے علاوہ کثرت سے نفلی روزے بھی رکھتے تھے اور اس کا ایک خاص انداز آپ کی حیاتِ طیبہ میں دکھائی دیتا ہے۔ ہر ہفتے میں سوموار اور جمعرات کو آپ روزہ رکھتے، ہر قمری مہینے میں ایام بیض یعنی 15,14,13 کی تاریخوں میں بھی روزے رکھتے، رمضان کے روزوں کے تشکر اور تسلسل میں شوال میں بھی چھ روزے رکھتے، رمضان المبارک سے پہلے شعبان کے زیادہ دن روزے کی حالت میں گزارتے، جس روز گھر میں سامان خورونوش بالکل موجود نہیں ہوتا تھا تو اس دن بھی آپ روزہ رکھ لیتے، دس محرم کو عاشورہ کے دن روزہ رکھتے مگر زندگی کے آخری ایام میں فرمایا کہ آئندہ سال اللہ نے زندگی دی تو نویں محرم کو بھی روزہ رکھوں گا تا کہ صرف دس محرم کو روزہ رکھنے سے یہود کے ساتھ مشابہت پیدا نہ ہو۔ روزے کے سلسلے میں آپ کی اس رغبت اور اہتمام سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ آپ کو یہ عبادت کس درجہ مرغوب اور محبوب تھی۔
قرآن مجید میں روزے کی فرضیت اور اس کے مختصر احکام بیان کیے گئے ہیں مگر اس عبادت کا مکمل نقشہ احادیث کی کتابوں میں پوری جامعیت کے ساتھ موجود ہے۔ جہاں تک اس عبادت کے فضائل و برکات کا تعلق ہے اس پر درجنوں صحیح احادیث پیش کی جاتی ہیں مگر میرے نزدیک آپ کا یہ فرمان کہ ’’جس شخص نے رمضان کے روزے ایمان اور احتساب کے ساتھ رکھے، اس کے سابقہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں ‘‘ ایک عظیم خوشخبری اور بشارت ہے جس سے محرومی کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا۔ لیکن یہاں ایک بات پر خصوصی توجہ رہنی چاہیے کہ اتنے بڑے انعام کا استحقاق صرف اس وقت حاصل ہوتا ہے کہ جب ان روزوں کو مسنون طریق پر رکھا جائے اور ایمان و احتساب کی شرائط کو پورا کیا جائے، یہ سب کچھ کیسے جانا جا سکتا ہے، اسی مقصد کے لیے فضیلۃ الشیخ