کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 57
بَصَوْمِہِ)) ’’روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں جن سے وہ خوش ہوتا ہے۔ ایک جب وہ روزہ کھولتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور (دوسری خوشی ) جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزے کی وجہ سے خوش ہوگا۔‘‘[1] نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( وَالَّذِيْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ! لَخَلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْیَبُ عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ رِیحِ الْمِسْکِ)) ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، روزے دار کے منہ کی بدلی ہوئی بو اللہ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔‘‘ [2] خُلْفَہ یا خَلُوف، اس بو کو کہتے ہیں جو معدے کے خالی ہونے پر روزے دار کے منہ سے نکلتی ہے۔ یہ بو عام حالات سے مختلف اور بدلی ہوئی ہوتی ہے۔ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث قدسی بیان فرمائی، جس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (( اَلصِّیَامُ لِي وَ أَنَا أَجْزِي بِہِ)) ’’روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔‘‘ [3]
[1] صحیح البخاري، الصوم، باب ھل یقول إني صائم إذا شتم، حدیث: 1904، و صحیح مسلم، الصیام، باب فضل الصیام، حدیث : 1151۔ [2] صحیح البخاري، الصوم، باب ھل یقول: إنی صائم إذا شتم،حدیث: 1904، وصحیح مسلم، الصیام، باب فضل الصیام،حدیث: 1151۔ [3] صحیح البخاري، الصوم، باب فضل الصوم،حدیث: 1894 وصحیح مسلم، الصیام، باب فضل الصیام، حدیث : 1151۔