کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 56
آزمائش کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ مذکورہ چیزوں کے ذریعے سے انسانوں کو آزماتا اور ان کا امتحان لیتا ہے۔ اولاد کی آزمائش یہ ہے کہ انسان ان کی فرطِ محبت کی وجہ سے غلط رویہ یا بخل یا خیر سے اجتناب تو اختیار نہیں کرتایا ان کی تعلیم و تربیت میں کوتاہی تو نہیں کرتا۔ مال کی آزمائش یہ ہے کہ انسان اس کے کمانے میں ناجائز طریقہ تو اختیار نہیں کرتا، اسی طرح اسے خرچ کرنے میں اسراف سے یا بخل سے تو کام نہیں لیتا۔ پڑوسی کی آزمائش یہ ہے کہ انسان اس کے آرام و راحت کا خیال رکھتا ہے یا نہیں ، اس کے دکھ درد میں اس کا معاون اور دست و بازو بنتا ہے یا نہیں ۔ ان ذمہ داریوں کی ادائیگی میں جو کوتاہیاں انسان سے ہوجاتی ہیں ۔ نماز، روزہ اور صدقہ و خیرات ان کا کفارہ بن جاتے ہیں اور کوتاہیوں کا ازالہ ہوجاتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ﴾ ’’نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں ۔‘‘[1] اس حدیث و آیت سے معلوم ہوا کہ ایک مسلمان کو نماز، روزہ اور صدقہ و خیرات اور دیگر نیکیوں کا اہتمام کرتے رہنا چاہیے تاکہ یہ نیکیاں اس کی کوتاہیوں اور گناہوں کا کفارہ بنتی رہیں ۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ یَفْرَحُہُمَا، إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ وَ إِذَا لَقِیَ رَبَّہُ فَرِحَ
[1] ہود 114:11۔