کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 54
(( مَنْ صَامَ یَوْمًا فِي سَبِیلِ اللّٰہِ بَعَّدَ اللّٰہُ وَجْہَہُ عَنِ النَّارِ سَبْعِینَ خَرِیفًا)) ’’جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن روزہ رکھا تو اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو جہنم سے ستر سال (کی مسافت کے قریب ) دور کردیتا ہے۔‘‘ [1] نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ بَابًا یُقَالُ لَہُ: الرَّیَّانُ، یَدْخُلُ مِنْہُ الصَّائِمُونَ، یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، لَا یَدْخُلُ مِنْہُ أَحَدٌ غَیْرُہُمْ، یُقَالُ: أَیْنَ الصَّائِمُونَ؟ فَیَقُومُونَ، لَا یَدْخُلُ مِنْہُ أَحَدٌ غَیْرُہُمْ، فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ، فَلَمْ یَدْخُلْ مِنْہُ أَحَدٌ)) ’’جنت کے (آٹھ دروازوں میں سے ) ایک دروازے کا نام ’’رَیَّان‘‘ ہے، جس سے قیامت کے دن صرف روزے دار داخل ہوں گے، ان کے علاوہ اس دروازے سے کوئی داخل نہیں ہوگا۔ کہا جائے گا، روزے دار کہاں ہیں ؟ تو وہ کھڑے ہوجائیں گے اور (جنت میں داخل ہوں گے) ان کے علاوہ کوئی اس دروازے سے داخل نہیں ہوگا۔ جب وہ داخل ہوجائیں گے تو وہ دروازہ بند کردیا جائے گا اور کوئی اس سے داخل نہیں ہوگا۔‘‘ [2] نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] صحیح البخاري، الجھاد والسیر، باب فضل الصوم في سبیل اللّٰہ، حدیث : 2840، و صحیح مسلم، الصیام، باب فضل الصیام في سبیل اللّٰہ … حدیث: 1153۔ [2] صحیح البخاري، الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث : 1896 و کتاب بدء الخلق، حدیث : 3257، و صحیح مسلم، باب فضل الصیام، حدیث : 1152۔