کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 50
’’انہوں نے بعض معتمد علماء سے یہ بات سنی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ سے پہلے لوگوں کی عمریں دکھلائی گئیں تو آپ کو ایسا محسوس ہوا کہ آپ کی امت کی عمریں ان سے کم ہیں اور اس وجہ سے وہ ان لوگوں سے عمل میں پیچھے رہ جائے گی جن کو لمبی عمریں دی گئیں ۔ تو اللہ تعالیٰ نے (اس کا ازالہ اس طرح فرما دیا کہ) امت محمدیہ کے لیے لیلۃ القدر عطا فرما دی جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔‘‘[1] 4. اس مہینے کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کیے ہیں اور روزہ رکھنا بھی نماز، زکاۃ اور حج و عمرہ کی طرح ایک نہایت اہم عبادت ہے۔ 5. اس مہینے میں عبادت گزاروں کے لیے اللہ تعالیٰ بعض خصوصی باتوں کا اہتمام فرماتا ہے جن سے ان کے لیے امورِ خیر بجالانا اور امورِ شر سے اجتناب آسان ہو جاتا ہے۔ جیسے ایک حدیث میں فرمایا: ((إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ أَبْوَابُ السَّمَائِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَہَنَّمَ، وَ سُلْسِلَتِ الشَّیَاطِینُ)) ’’جب رمضان آتا ہے تو آسمان (اور ایک روایت میں ہے جنت) کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور (بڑے بڑے ) شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔‘‘ [2]
[1] موطا إمام مالک، الاعتکاف، باب ما جاء في لیلۃ القدر:1/ 321، طبع مصر۔ [2] صحیح البخاري، الصوم، باب ھل یقال رمضان، أوشھر رمضان … الخ : حدیث : 1898-1899 وصحیح مسلم، الصیام، باب فضل شھر رمضان، حدیث: 1079۔