کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 5
ایمان کا حقیقی جوہر تقویٰ میں پوشیدہ ہے۔ ایمانی حلاوت کا اندازہ اس جوہر کے حصول کے بغیر ممکن نہیں ۔ ایمانی زندگی کے سارے کمالات اور اخلاقی فضائل اس جوہر تقویٰ کے حصول کے بغیر ممکن نہیں ہیں ۔ قرآن مجید میں جس قدر احکامات موجود ہیں ، ان سب کا مقصود یہی ہے کہ انسان میں ایمانی، روحانی اور اخلاقی سطح پر وہ ذہنی انقلاب پیدا ہو جائے جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ادائیگی کے لیے ناگزیر ہے۔ اس کتاب مبین میں اہل تقویٰ کے اوصاف بیان کیے گئے ہیں نیز نفس کی تربیت کا ایک مکمل ضابطہ بیان کیا گیا ہے۔ تزکیۂ نفوس پیغمبرانہ مشن اور دعوت کا بنیادی فریضہ ہے۔ نفسِ امارہ کو نفس مطمئنہ کے درجے تک کیسے پہنچایا جائے؟ اس مقصد کے لیے مسنون زندگی کا ایک مکمل نقشہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں موجود ہے۔ آپ نے عبادات کے جملہ ارکان و مناسک کو صحابہ رضوان اللہ علیہ اجمعین کو اس طریق پر سکھایا کہ وہ سب اللہ تعالیٰ کے ایسے پسندیدہ بندے بن گئے کہ وہ اپنے رب رحمن سے راضی ہو گئے اور ان سب کا مالک و خالق بھی ان سے خوش ہو گیا۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبادات کا جو نقشہ اور طریق پیش کیا اس کا ایک پہلو سیرتِ طیبہ کے حوالے سے ہمارے سامنے رہنا چاہیے۔ آپ نے جن عبادات کو فرضیت کے درجے میں پیش کیا، ان کا ایک طریقہ بھی سکھایا اور سب سے پہلے خود اس پر عمل کر کے دکھایا۔ شرعی زندگی میں اس طریق عبادت سے انحراف یا اس میں تبدیلی کا کوئی تصور یا گنجائش نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں ہر نوع کی عبادت کی قبولیت کی بنیاد اس عمل کی مسنون ادائیگی پر ہے۔ جہاں تک روزے کی مخصوص عبادت کا تعلق ہے، عامۃ المسلمین کو تو صرف رمضان المبارک کے مہینے کے روزوں کا پابند بنایا مگر آپ خود ان