کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 47
مختلف صوبوں میں اگر الگ الگ عیدیں بھی اپنی اپنی رؤیت کی بنیاد پر ہوں تو شرعاً یہ بھی جائز ہے۔ ٭ رصد و فلکیات کے علم سے چاند کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں فائدہ اٹھانا اور اس پر اعتماد کرنا جائز ہے تاہم فلکیات کی بنیاد پر سارے سال کے لیے کیلنڈر بنانا ناجائز ہے۔ ٭ اہل خیبر کے معاملے کو علماء باہم مل کر حل کریں ، جیسا کہ ہم نے بھی اس سلسلے میں ایک تجویز پیش کی ہے، لیکن اگر ایسا نہ بھی ہو سکے تو ان کا الگ عید منانا یا رمضان کا آغاز کرنا کوئی ایسا اہم مسئلہ نہیں ہے کہ اس کو بہت زیادہ اہمیت دی جائے۔ ان کے معاملے کو ان کے علماء ہی پر چھوڑ دیا جائے۔ ٭ مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کا طریقۂ کار صحیح ہے اور اس کے فیصلے کے مطابق عید و رمضان کا آغاز کرنا صحیح ہے، اہل خیبر بھی اگر اس کے مطابق ہی عیدین و رمضان کا اہتمام کریں تو بہتر ہے ورنہ ضروری نہیں ہے۔ سالہاسال سے وہاں ایسا ہی ہوتا آ رہا ہے، آئندہ بھی ایسا ہوتا رہے گا تو شرعاً کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔ ٭ پاک وہند کے علمائے احناف کے نزدیک بھی مطالع کا فرق و اختلاف معتبر ہے، اس لیے پاکستان میں بعض علمائے احناف اور اہل خیبر کی اس رائے میں کوئی وزن نہیں ہے کہ پورے عالمِ اسلام میں ایک ہی دن عید منائی جائے۔ ٭ جن ممالک میں موسم اکثر ابر آلود رہتا ہو، وہ ایسے ممالک کی رؤیت پر اعتماد کرسکتے ہیں جہاں رؤیت کے لیے شرعی تقاضوں کا اہتمام کیا جاتا ہو۔