کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 44
بڑی کوتاہی ہے۔ اس کوتاہی کا ازالہ بھی نہایت ضروری ہے۔ اور اس کا ایک طریقہ تو وہی ہے جو ہم نے عرض کیا، یعنی قمری تقویم کو اختیار کرنا، قمری تاریخیں ہی ملک میں رائج ہوں ، اسی کے مطابق تنخواہیں ملیں اور اسی کے مطابق تعطیلات وغیرہ ہوں ۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہر قمری تاریخ کو 29 ویں شب کے لیے حکومت کی طرف سے چاند دیکھنے کی اپیل شائع ہو۔ حکومت اپنے مخصوص مقاصد وعزائم کے اظہار کے لیے بلامبالغہ کروڑوں روپے اشتہارات کی مد میں خرچ کرتی ہے، اگر وہ چند لاکھ روپے اس کام پر بھی صرف کردیا کرے، تو اس کے بہترین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں ۔ چاند کی ہر 29 تاریخ کے قومی اخبارات میں اشتہار کے طور پر یہ اعلان شائع ہو کہ ’’لوگ آج شام کو چاند دیکھنے کا اہتمام کریں اور چاند نظر آنے کی صورت میں حسبِ ذیل نمبروں پر فون کے ذریعے سے اطلاع دیں …‘‘ ہر علاقے کے اخبارات میں وہاں کی زونل کمیٹی کا فون نمبر دیا جائے، دیگر ضروری نمبر دیے جاسکتے ہیں ۔ بہرحال ایک مسلمان مملکت کے لیے ضروری ہے کہ وہاں ذوق وشوق کے ساتھ چاند دیکھنے کا اہتمام ہو، اگر اس اہتمام میں کمی ہو تو اسے دور کیا جائے اور لوگوں میں چاند دیکھنے کی رغبت اور شوق پیدا کیا جائے۔ علامہ قرافی رحمہ اللہ نے رؤیتِ ہلال کے مسئلہ پر بہت تفصیل سے لکھا ہے اور یہ بحث ان کی مشہور تصنیف الفُرُوق کے صفحہ 8 تا15 میں پھیلی ہوئی ہے۔ جس کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ رؤیتِ ہلال کے دو پہلو ہیں : ایک خبر کا اور دوسر ا شہادت کا، اس اعتبار سے اس میں قضاء (فیصلہ) کا پہلونمایاں ہے۔ خبر کی حد تک، تمام انتظامات کی ذمے دار حکومت ہے (ان میں جو کمی اور کوتاہی