کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 43
ان وجوہات کا خاتمہ ہے جن سے تاخیر ہوتی ہے یا اگرفیصلہ ہدفِ تنقید بنتا ہے تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ رؤیتِ ہلال کمیٹی کا وجود ہی تحلیل کردینا چاہیے جس کا کوئی قصور نہیں ، کیونکہ کمیٹی کا کام صرف چاند دیکھنا نہیں ہے بلکہ ’’چاند دیکھے جانے یا نہ دیکھے جانے کا فیصلہ کرنا ہے۔ ‘‘ اور کمیٹی اپنا یہ کام، یعنی رؤیت کا فیصلہ کرنے میں دستیاب وسائل کی حد تک اپنی ممکنہ مساعی بروئے کار لاتی ہے، اس میں بالعموم کوتاہی نہیں کرتی۔ کمیٹی کی بہتر کارکردگی کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت اس تاخیر کے خاتمے یا غلط فیصلے کے اِزالے کے لیے مزید چند باتوں کا اہتمام ضروری ہے تاکہ کمیٹی کی راہ میں جو مشکلات ہیں ، وہ دُور ہوں اور اس کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جاسکے اور یہ دو اقدامات ہیں جو حسب ذیل ہیں : ایک یہ کہ اگر مصدقہ اطلاعات ایسی ملیں جن سے کمیٹی کا فیصلہ غلط ثابت ہوتا ہو، تو ایسا انتظام ہونا چاہیے کہ کمیٹی کے ارکان دوبارہ جمع ہوں اور تحقیق وتفتیش کے بعد اگر فی الواقع پہلا فیصلہ غلط ہو تو اسے تبدیل کرنے میں کوئی عار اور سبکی محسوس نہیں کرنی چاہیے نہ اسے انا اور وقار کا مسئلہ بنانا چاہیے۔ شنید ہے کہ سعودی عرب میں بھی بعض دفعہ فیصلہ تبدیل کرکے نیا اعلان کیا گیا ہے۔ اس نظیر پر یہاں بھی عمل کیا جانا چاہیے، یہ ایک شرعی مسئلہ ہے جس میں شریعت ہی کی رو سے فیصلہ تبدیل کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ملک میں عیسوی تقویم کے بجائے قمری تقویم کو اختیار کیا جائے، تاکہ لوگ چاند دیکھنے کی کوشش کیا کریں ۔ ہم نے چونکہ قمری تقویم سے تعلق بالکل منقطع کردیا ہے، اس لیے لوگ چاند دیکھنے کا اہتمام ہی نہیں کرتے، جو ایک بہت