کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 42
3. سعودی عرب کو حرمین مقدسین کی وجہ سے پورے عالم اسلام میں عزت و احترام کا ایک خاص مقام حاصل ہے، پاکستان میں اس کی رؤیت اور فیصلہ کو بنیاد بنالیا جائے اور اس کے مطابق ہی یہاں رمضان کے آغاز کا اور عیدین منانے کا اہتمام کیا جائے۔ یہ اتحادِ اُمت کی اچھی مثال بھی بن سکتی ہے۔وغیرہ وغیرہ۔ ہمارے خیال میں وزارتِ مذہبی اُمور کی مذکورہ دونوں ہی تجویزیں نہ صرف درست نہیں بلکہ قابل عمل بھی نہیں !! جہاں تک پہلی تجویز کا تعلق ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس مسئلے سے علمائے کرام کا تعلق ختم کردیا جائے اور یہ معاملہ کلیتًا حکومت کے ہاتھ میں چلاجائے۔ لیکن اس سے مسئلہ سلجھے گا نہیں ، مزید اُلجھے گا، اس لیے کہ یہ ایک شرعی مسئلہ ہے جس میں رہنمائی کے لیے عوام دینی رہنماؤں کی طرف رجوع کرتے ہیں اور کریں گے کیونکہ وہ شرعی مسئلے میں حکومت پر اعتماد کرنے کے لیے تیار نہیں ۔ خود مرکزی رؤیتِ ہلال کمیٹی کے قیام کا پس منظر بھی یہی ہے کہ ایوب خاں کے دور میں ایک دو مرتبہ حکومت نے اپنے اعلان کے مطابق عید منوانے کی کوشش کی جوبری طرح ناکام ہوئی اور عوام نے علماء کی رائے پر ہی مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ اس تجربے کی روشنی میں بالآخر حکومت نے رؤیتِ ہلال کمیٹی قائم کی اور یہ معاملہ کلیتًا اس کمیٹی کے ذریعے سے علماء کے سپرد کردیا۔ رؤیتِ ہلال کے قیام کے بعدیہ معاملہ نہایت خوش اسلوبی سے چل رہا ہے۔ کمیٹی کے فیصلے میں بعض دفعہ تاخیرہوجاتی یا اس کا فیصلہ ہدفِ تنقید بنتا ہے، تو اس کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ یا تو حکومت کے ناقص انتظامات تاخیر کا سبب بنتے ہیں یا ناقص اطلاعات اس کا باعث ہیں ۔ اصل ضرورت