کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 4
رمضان المبارک کے مہینے کو منتخب فرمایا کیونکہ آسمانی صحائف کو اس مہینے کے ساتھ ایک گہری مناسبت ہے۔ قرآن مجید کے کتابِ الٰہی ہونے میں کوئی شک نہیں ہے مگر اس کی حکمت و موعظت سے صرف اہلِ تقویٰ فائدہ اُٹھا سکتے ہیں ۔ یہ تقویٰ و طہارت کی خوبی اور صلاحیت انسان میں کیسے پیدا ہو، اس مقصد کے لیے عبادات کا ایک ایسا نظام وضع کیا گیا اور اُمت کو عطا کیا گیا کہ جس سے بہتر شکل اور ممکن نہیں ہو سکتی۔ یہ تمام تر عبادات نماز، زکاۃ، حج اور جہاد روح تقویٰ کو بیدار کرتی ہیں مگر روزہ اس بیداری کو اس درجے اور مرتبے تک پہنچا دیتا ہے کہ جو وحیٔ الٰہی کے احکام کو سمجھنے اور پھر ان کی روشنی میں اپنی طبیعت کو ڈھالنے اور بالآخر پوری کائنات کو اس فضا میں رنگنے کا داعیہ پیدا کرتا ہے۔
رمضان اور قرآن میں ایک گہری لغوی مناسبت ہے۔ ﴿ شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ﴾کے الفاظ میں یہ تعارف کرایا گیا ہے کہ اس مہینے میں قرآن مجید کو نازل کیا گیا ہے۔ 2ھ میں رمضان کی فرضیت کے حوالے سے قرآن مجید نے روزے کے مقصود کو یوں بیان فرمایا ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴾
’’اے ایمان والو! تم پر (رمضان المبارک) کے روزے رکھنا فرض کیے گئے ہیں ، جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر (بھی) فرض کیے گئے تھے، تا کہ تم تقویٰ شعار بن جاؤ۔‘‘[1]
[1] البقرۃ 183:2۔