کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 35
اور اس باب سے پہلے امام ابوداود رحمہ اللہ نے باب باندھا ہے: (( باب شہادۃِ رجلَینِ علٰی رؤیَۃِ ہلالِ شَوَّالٍ)) ’’شوال کے چاند کے اثبات کے لیے دو آدمیوں کی گواہی کا بیان‘‘ اور اس کے تحت امیرِ مکہ حارث بن حاطب کا یہ واقعہ بیان کیا ہے کہ (( أَنَّ أَمَیرَ مَکَّۃَ خَطَبَ ثُمَّ قَالَ: عَہِدَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰہُ عليه وسلم أَنْ نَنْسُکَ لِلرُّؤْیَۃِ، فَإِنْ لَمْ نَرَہُ وَ شَہِدَ شَاہِدَا عَدْلٍ نَسَکْنَا بِشَہَادَتِہِمَا)) ’’امیر مکہ نے خطاب کیا اور اس میں اس نے یہ بھی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے عہد لیا ہے کہ ہم چاند دیکھ کر حج کے ارکان ادا کریں ۔ اگر ہم خود نہ دیکھ سکیں اور دوعادل گواہ گواہی دے دیں تو ہم ان کی گواہی پر حج کرلیں ۔‘‘ اسی روایت میں یہ بھی ہے کہ امیر مکہ نے یہ بھی کہا کہ ’’اس مجلس میں بلاشبہ ایسی شخصیت موجود ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے متعلق مجھ سے زیادہ باخبر ہے۔‘‘ اور یہ کہہ کر انہوں نے اس شخصیت کی طرف اشارہ کیا، یہ شخصیت حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی تھی، ان سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: بِذٰلِک أَمَرَنَا رَسُولُ اللّٰہ صلي اللّٰہُ عليه وسلم ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اسی بات کا حکم دیا ہے۔‘‘ امام ابوداود نے ایک دوسری روایت یہ بیان کی ہے کہ ربعی بن حراش ایک صحابی کے حوالے سے بیان کرتے ہیں : ((اِخْتَلَفَ النَّاسُ فِي آخِرِ یَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ، فَقَدِمَ أَعْرَابِیَّانِ فَشَہِدَا عِنْدَ النَّبِيِّ صلي اللّٰہُ عليه وسلم بِاللّٰہِ لَأَہَلَّا الْہِلَالَ أَمْسِ عَشِیَّۃً، فَأَمَرَ رَسُولُ