کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 33
ہو تو ضروری ہے کہ اس سے بعد والے ممالک میں بھی چاند نظر آئے گا، اس لیے کہ چاند سورج کے بعد غروب ہوتا ہے اور جیسے جیسے اس میں تاخیر ہوگی چاند سورج سے دور ہوتا چلا جائے گا اور زیادہ واضح اور ظاہر ہوتا چلا جائے گا۔ مثال کے طور پر اگر بحرین میں چاند دیکھا گیا تو ان ممالک کے لوگوں پر بھی روزہ رکھنا واجب ہوجائے گا جو اس کے بعد ہیں جیسا کہ نجد، حجاز، مصر اور مغرب (مراکش وغیرہ) ہیں مگر جو ممالک بحرین سے پہلے واقع ہیں ، مثلاً: ہندوستان، سندھ اور ماوراء النہر (روس کے بالائی علاقے) کے ممالک، ان ملکوں کے لوگوں پر روزہ واجب نہیں ہوگا۔‘‘ (فتاوی الصیام، ص: 72، طبع دارالسلام) امام ابن تیمیہ کی رائے پر مبنی اس اقتباس میں مثال دے کر واضح کردیا گیا ہے کہ اس طرح کے ممالک کا مطلع ایک ہوسکتا ہے اور وہاں سب ممالک کسی ایک ملک کی رؤیت پر رمضان، شوال وغیرہ کا آغاز کرسکتے ہیں ۔ رؤیت کے اثبات کے لیے کتنے گواہ ضروری ہیں ؟ احادیث میں چاند دیکھ کر روزہ رکھنے اور چاند دیکھ کر ہی افطار یعنی عید کرنے کا جو حکم ہے، اس کا کیا مطلب ہے؟ کیا ہر ہر مسلمان کا دیکھنا ضروری ہے یا کتنے مسلمانوں کا دیکھنا کافی ہے؟ یہ بات تو واضح کی جاچکی ہے کہ جن ممالک کے مطالع ایک ہیں یا ان میں زیادہ فرق نہیں ہے، وہ ایک دوسرے کی رؤیت کی بنیاد پر رمضان وشوال وغیرہ کا آغاز