کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 27
وجہ سے اختلاف وافتراق کا باعث بنتا ہے۔ ایسا کیوں ہے؟… دوسرے صوبوں میں ایسا کیوں نہیں ہوتا؟ اس کی وجہ بعض لوگ علمائے اہل خیبرکا دوسرے صوبوں کے مقابلے میں ، زیادہ دین دار ہونا بتلاتے ہیں ۔ لیکن دوسری طرف بہت سے ذمہ دار حضرات یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ یہاں بعض علاقے ایسے ہیں کہ وہ یوں ہی شور مچا دیتے ہیں : ’’چاند ہوگیا اور کل عید ہے یا روزہ ہے۔‘‘ راقم جب مرکزی رؤیتِ ہلال کمیٹی کارکن تھا تو صوبہ خیبرکے دو نمائندے اس میں شامل تھے، وہ دونوں اختلافِ مسلک کے باوجود اس بات پر متفق تھے کہ رؤیتِ ہلال کے بارے میں صوبہ خیبر کے لوگوں کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ وہ ویسے ہی چاند ہونے کا اعلان کردیتے ہیں ۔ مرکزی رؤیتِ ہلال کمیٹی کے سابقہ چیئرمین مولانا عبد اللہ صاحب نے ایک مرتبہ خود اس امر کا ذاتی مشاہدہ حاصل کیا تھا۔ ان کا بیان ہے کہ 29 شعبان 1418ھ کو، جبکہ سرحد میں یکم رمضان تھی، اور وہاں 28 شعبان کو 30 آدمیوں نے چاند دیکھنے کی شہادت دی تھی اور اسی بنا پر وہاں مقامی کمیٹی نے روزے رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ میں نے وہاں کے بعض علما سے کہا کہ آج آپ کے حساب سے رمضان کی دوسری رات ہے اور آج چاند واضح اور صاف نظر آنا چاہیے۔ جبکہ فلکیات والوں کا کہنا یہ تھا کہ آج چاند بلوچستان اور سندھ کے بعض علاقوں میں ممکن ہے نظر آجائے، اس کے علاوہ کہیں نظر آنے کا امکان نہیں ہے، چنانچہ میں ان علمائے سرحد کو لے کر ایک پہاڑ پر چڑھ گیا، ہمارے ساتھ سینکڑوں آدمی اور بھی تھے، لیکن بسیار کوشش کے باوجود چاند نظر نہ آیا۔ بلکہ پورے سرحد سمیت کہیں بھی نظر نہ آیا، اور تھوڑی دیر کے بعد صرف بلوچستان سے