کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 255
اس لیے ممکن ہے جشن عید کے ہنگاموں میں غم و اندوہ کی یہ آہیں آپ کے کانوں تک نہ پہنچیں ۔ تاہم اس کو تو نہ بھو لیے کہ پیروان اسلام کا حلقہ صرف آپ ہی کے وطن و مقام پر محدود نہیں ، وہ ایک عالمگیر برادری ہے، جس میں چین کی دیوار سے لے کر افریقہ کے صحرا تک چالیس کروڑ انسان ایک ہی رشتے کی زنجیر میں منسلک ہیں ۔ اگر (طرابلس) میں قتیلانِ ظلم و ستم کی لاشیں تڑپ رہی ہیں تو یہ عیش پرستی ایک لعنت ہے، جو آپ کو عید کی خوشیوں میں سرمست کر رہی ہے۔ اگر (ایران) میں آپ کے اخوان ملت کو جرم وطن پرستی میں پھانسیاں دی جا رہی ہیں ، تو وہ آنکھیں پھوٹ جائیں جو ہندوستان میں اشک بار نہیں ۔ اگر (مراکو) میں (اسلام) کا آخری نقش حکومت مٹ رہا ہے، تو کیوں نہیں ہندوستان کے عیش کدوں میں آگ لگ جاتی؟ اسلام کی اخوت عمومی تمیز قوم و مرزبوم سے پاک ہے، اور اس کا ایک ہی الٰہ اپنے ایک ہی آسمان کے نیچے تمام پیروان توحید کو ایک جسم واحد کی صورت میں دیکھنا چاہتا ہے: ﴿ وَإِنَّ هَـٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُونِ﴾[1] پس جسم اسلام کا ایک عضو درد سے بیقرار ہے، تو تمام جسم کو اس کی تکلیف محسوس ہونی چاہیے۔ اگر زمین کے کسی حصے میں مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے تو تعجب ہے اگر آپ کے چہرے پر آنسو بھی نہ بہیں ۔ اگر غفلت کی سرمستیوں نے پچھلے حوادث بھلا دیے ہیں ، تو آج بھی جو کچھ ہو رہا ہے آپ کے وقفِ ماتم ہو جانے کے لیے کافی ہے۔
[1] المؤمنون 23: 52۔