کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 253
’’مسلمانو! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہے اور اس کے احکام سے سرتابی نہ کی تو وہ تمام عالم میں تمہارے لیے ایک امتیاز پیدا کر دے گا۔‘‘[1] اور اب ماتم ہے تو اسی قرآن کی اس پیشین گوئی کے ظہور کا کہ ﴿ وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا ﴾ ’’اور جس نے ہمارے ذکر سے روگردانی کی اس کی زندگی دنیا میں تنگ ہو جائے گی۔‘‘[2] پہلے اس کی بشارت کو یاد کر کے جشن مناتے تھے اور اب وہ وقت ہے کہ اس کی وعید کے نتائج کوگردوپیش دیکھ کر عبرت پکڑیں ۔ اب عید کا دن ہمارے لیے عیش و نشاط کا دن نہیں رہا، البتہ عبرت و موعظت کی ایک یادگار ضرور ہے۔ ﴿ وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا وَصَرَّفْنَا فِيهِ مِنَ الْوَعِيدِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ أَوْ يُحْدِثُ لَهُمْ ذِكْرًا﴾ ’’ایسا ہی ہم نے قرآن کو عربی زبان میں نازل کیا اور اس میں طرح طرح کی وعیدیں درج کیں تاکہ لوگ پرہیزگاری اختیار کریں یا اس کے ذریعہ سے ان کے دلوں میں عبرت و فکر پیدا ہو۔‘‘[3] دنیا میں عیش کی گھڑیاں کم میسر آتی ہیں ، پھر سال بھر کے اس تنہا جشن کو کیوں نہ عزیز رکھا جائے؟ میں بھی نہیں چاہتا کہ آپ عید کی خوشیوں میں سرمست عیش و نشاط
[1] الأنفال 8:29۔ [2] طٰہٰ 20:124۔ [3] طٰہٰ 20:113۔