کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 251
صرف صفحات تاریخ کا ایک افسانۂ ماضی رہ گیا ہے۔ دنیا کی اور قومیں ہمارے لیے وسیلۂ عبرت تھیں لیکن اب خود ہمارے اقبال و ادبار کی حکایت اوروں کے لیے مثال عبرت ہے۔ ہم نے اللہ کی دی ہوئی عزت و کامرانی کو ہوائے نفس کی بتلائی ہوئی راہ مذلت سے بدل لیا، اس کے عطا کیے ہوئے منصب خلافت کی قدر نہ پہچانی اور زمین کی وراثت و نیابت کا خلعت ہم کو راس نہ آیا۔ اب ہمارے عید کی خوشیوں کے دن گئے، عیش و عشرت کا دور ختم ہو گیا۔ ہم نے بہت سی عیدیں تخت حکومت و سلطنت پر دیکھیں اور ہزاروں شادیانے سریرِ خلافت کے آگے بجوائے۔ ہم پر صدہا عیدیں ایسی گزریں جب دنیا کی قومیں ہمارے سامنے سربسجود تھیں اور عظمت و شوکت کے تخت الٹے ہوئے ہمارے سامنے تھے۔ اب عید کے عیش و طرب کی صحبتیں ان قوموں کو مبارک ہوں جن کی عبرت و تنبیہ کے لیے اب تک ہمارا وجود بار زمین ہے۔ ان کو خوش نصیب سمجھیے جو اپنے دور اقبال کے ساتھ خود بھی مٹ گئے، ہمارا اقبال جاچکا ہے مگر ہم خود اب تک دنیا میں باقی ہیں شاید اس لیے کہ غیروں کے طعنے سنیں اور اپنی ذلت وخواری پر آنسو بہا کر قوموں کے لیے وجود عبرت ہوں ۔ درکار ما ست نالۂ من درہوائے او پروانۂ چراغ مزار خودیم ما اس دن کی یادگار ہمارے لیے جشن و طرب کا پیام تھی کیونکہ یہی دن ہمارے صحیفۂ اقبال کا صفحۂ اولین تھا اور اسی تاریخ سے ہمارے ہاتھوں قرآنی حکومت کا دور جدید قلوب و اجسام کی زمین پر شروع ہوا۔ اس دن کا طلوع ہم کو یاد دلاتا تھا کہ بداعمالیوں نے کیوں کر بنی اسرائیل کو دو ہزار سالہ عظمت سے محروم کیا اور اعمال حسنہ کے شرف و