کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 249
احکام سے سرتابی کی، اس کی بخشی ہوئی اعلیٰ نعمتوں کو اپنے نفس ذلیل کی بتلائی ہوئی ادنیٰ چیز سے بدل دینا چاہا۔ ﴿ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَىٰ بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ﴾ ’’اللہ کی دی ہوئی اعلیٰ نعمتوں کے بدلے تم ایسی چیزوں کے طالب ہو جو ان کے مقابلے میں نہایت ادنیٰ ہیں ۔‘‘[1] خدائے قدوس کی زمین کثافت اور گندگی کے لیے نہیں ہے وہ اپنے بندوں میں سے جماعتوں کو چن لیتا ہے تاکہ اس کی طہارت کے لیے ذمہ دار ہوں ۔ لیکن جب خود ان کا وجود زمین کی طہارت و نظافت کے لیے گندگی ہو جاتا ہے تو غیرت الٰہی اس بارِ آلودگی سے اپنی زمین کو ہلکا کر دیتی ہے۔ بنی اسرائیل نے اپنے عصیان و تمرد سے ارض الٰہی کی طہارت کو جب داغ لگا دیا تو اس کی رحمت غیور نے ’’کوہ سینا‘‘ کے دامن کی جگہ ’’بوقبیس‘‘ کی وادی کو اپنا گھر بنایا اور شام کے مرغزاروں سے روٹھ کر حجاز کے ریگستان سے اپنا رشتہ قائم کیا تاکہ آزمایا جائے کہ یہ نئی قوم اپنے اعمال سے کہاں تک اس منصب کی اہلیت ثابت کرتی ہے۔ ﴿ ثُمَّ جَعَلْنَاكُمْ خَلَائِفَ فِي الْأَرْضِ مِن بَعْدِهِمْ لِنَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ ﴾ ’’اور بنی اسرائیل کے بعد پھر ہم نے تم کو زمین کی وراثت دی تا کہ دیکھیں کہ تمہارے اعمال کیسے ہوتے ہیں ۔ ‘‘[2]
[1] البقرۃ 2:61۔ [2] یونس10:14۔