کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 246
﴿ فِطْرَتَ اللَّـهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّـهِ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴾ ’’یہ اللہ کی بنائی ہوئی سرشت ہے جس پر اللہ نے انسان کو پیدا کیا ہے۔ اللہ کی بنائی ہوئی بناوٹ میں رد و بدل نہیں ہو سکتا، یہی( راہ فطرت) دین کا سیدھا راستہ ہے، مگر اکثر آدمی ہیں جو نہیں سمجھتے ۔ ‘‘[1] یہی مہینہ تھا، جس میں دنیا کے روحانی نظام پر ایک عظیم الشان انقلاب طاری ہوا، اسی مہینے میں وہ عجیب و غریب رات آئی تھی، جس نے اس انقلاب عظیم کا ہمیشہ کے لیے ایک اندازہ صحیح کر کے فیصلہ کر دیا تھا، اور اسی لیے وہ ( لیلۃ القدر) تھی اس کی نسبت فرمایا کہ وہ گزشتہ رسولوں کی ہدایتوں کے ہزار مہینوں سے افضل ہے، کیونکہ اُن مہینوں کے اندر دنیا کو جو کچھ دیا گیا تھا وہ سب کچھ مع خدا کی نعمتوں کے اور عطا کردہ فضیلتوں کے اس ماہ کے اندر بخش دیا گیا۔ ﴿ إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ ﴿١﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ ﴿٢﴾ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ﴾ ’’قرآنِ کریم نازل کیا گیا لیلۃ القدر میں ، اور تم جانتے ہو کہ لیلۃ القدر کیا ہے؟ وہ ایک ایسی رات ہے جو دنیا کے ہزار مہینوں پر فضیلت رکھتی ہے۔ ‘‘[2] یہی رات تھی جس میں ارض الٰہی کی روحانی اور جسمانی خلافت کا ورثہ ایک قوم سے لے کر دوسری قوم کو دیا گیا۔ اور یہ اس قانون الٰہی کے ماتحت ہوا جس کی خبر داود علیہ السلام کو دی گئی تھی۔
[1] الروم 30:30۔ [2] القدر 97: 3-1۔