کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 245
دی گئی جس نے انسانی معتقدات و اعمال کی تمام ظلمتوں کو دور کیا اور ایک روشن اور سیدھی راہ دنیا کے آگے کھول دی۔ ﴿ قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللَّـهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌ ﴿١٥﴾ يَهْدِي بِهِ اللَّـهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلَامِ ﴾ ’’بیشک! اللہ کی طرف سے تمہارے پاس (قرآن) ایک روشنی اور کھلی کھلی ہدایت بخشنے والی کتاب بھیجی گئی۔ اللہ اس کے ذریعے اپنی رضا چاہنے والوں کو سلامتی کی راہوں پر ہدایت کرتا ہے۔ ‘‘[1] انسانی ضمیر کی روشنی، جبکہ ظلمت ضلالت سے چھپ گئی تھی، فطرت کے حسن اصلی پر جب انسان نے بد اعمالیوں کے پردے ڈال دیے تھے، قوانین الٰہی کا احترام دنیا سے اٹھ گیا تھا اور طغیان و سر کشی کے سیلاب میں اللہ کے رسولوں کی بنائی ہوئی عمارتیں بہہ رہی تھیں ۔ ﴿ ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ﴾ ’’خشکی اور تری، دونوں میں انسانوں کے اعمال بد کی وجہ سے فساد پھیل گیا۔‘‘[2] اُس وقت یہ پیغام صداقت دنیا کے لیے نجات اور ہدایت کی ایک بشارت بن کر آیا، اس نے جہل و باطل پرستی کی غلامی سے دنیا کو دائمی نجات دلائی، افضال و نعائم الٰہیہ کے فتح باب کا مُژدہ سنایا، نئی عمارت گو خود نہیں بنائی مگر پرانی عمارتوں کو ہمیشہ کے لیے مضبوط کر دیا۔ نئی تعلیم گو نہیں لایا، لیکن پرانی تعلیموں میں بقائے دوام کی روح پھونک دی ۔ مختصر یہ ہے کہ فطرۃ اور نوامیس فطرۃ کی گم شدہ حکومت پھر قائم ہو گئی۔
[1] المآئدہ 5: 16,15۔ [2] الروم 30:41۔