کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 243
درس عبرت و موعظت مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ عید الفطر عید آمد و افزود غمم را غم دیگر ماتم زدہ را عید بود ماتم دیگر دنیا کی ہر قوم کے لیے سال بھر میں دو چار دن ایسے ضرور آتے ہیں ، جن کو وہ اپنے کسی قومی جشن کی یادگار سمجھ کر عزیز رکھتی ہے، اور قوم کے ہر فرد کے لیے ان کا ورود عیش و نشاط کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ مسلمانوں کا جشن اور ماتم، خوشی اور غم، مرنا اور جینا، جو کچھ تھا ، اللہ کے لیے تھا۔ ﴿ قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴾ ’’کہہ دے کہ میری نماز، میری تمام عبادت، میرا مرنا، میرا جینا، جو کچھ ہے اللہ کے لیے ہے، جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے ۔‘‘[1] اوروں کا جشن و نشاط لذائذ دنیوی کے حصول اور انسانی خواہشوں کی کامجوئیوں میں تھا، مگر ان کے ارادے مشیت الٰہی کے ماتحت اور خواہشیں رضائے الٰہی کی محکوم تھیں ۔
[1] الانعام 6:162۔