کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 242
یَارَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّکَ صَعِدْتَّ الْمِنْبَرَ فَقُلْتَ: آمِین، آمِین، آمِین، قَالَ: إِنَّ جِبْرِیلَ أَتَانِي، فَقَالَ: مَنْ أَدْرَکَ شَہْرَ رَمَضَانَ فَلَمْ یُغْفَرْلَہٗ فَدَخَلَ النَّارَ فَأَبْعَدَہُ اللّٰہُ، قُلْ: آمِین۔ فَقُلْتُ: آمِین)) ’’ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر چڑھتے ہوئے تین مرتبہ آمین، آمین، آمین کہا، آپ سے سوال ہوا کہ آپ نے منبر پر چڑھتے ہوئے آمین، آمین، آمین کہا (یہ کیوں ؟) آپ نے فرمایا: میرے پاس جبریل آئے اور کہا: جو شخص رمضان پائے، پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہو جائے اور نتیجتاً آگ میں داخل ہو جائے، ایسے شخص کو اللہ ہلاک کرے، پھر جبریل نے مجھ سے کہا: آمین کہیے، تو میں نے آمین کہہ دی (اے اللہ! جبریل کی یہ بددعا قبول فرما لے۔)‘‘[1] ان روایات کی روشنی میں عید کی مسرتوں کے ساتھ ہر مسلمان کو اپنا محاسبہ بھی کرنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ کے حضور عجزو نیاز کرکے اپنی کوتاہیوں کی معافی بھی طلب کرنی چاہیے کہ یہ دن صرف یومِ مسرت، روزِ بشارت ہی نہیں ، یومِ محاسبہ اور لمحۂ فکر یہ بھی ہے۔ درس عبرت و موعظت (مولانا ابو الکلام آزاد، رحمہ اللہ)
[1] مسند أحمد أبي یعلی: 328، و صحیح الترغیب:1/ 584