کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 241
﴿ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ ﴾[1]کے مطابق دھوکے کی ٹٹی ہے… یہی وہ پہلو ہے جس کی طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے ارشادات میں مسلمانوں کی توجہ مبذول کرائی ہے، فرمایا: ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ فَعَرَفَ حُدُودَہٗ وَ تَحَفَّظَ مِمَّا کَانَ یَنْبَغِي لَہٗ أَنْ یَّتَحَفَّظَ فِیہِ کَفَّرَ مَا قَبْلَہٗ، مَنْ أَتٰی عَلَیْہِ رَمَضَانُ صَحِیحًا مُّسْلِمًا صَامَ نَہَارَہٗ وَصَلّٰی وِرْدًا مِّنْ لَیْلِہٖ وَغَضَّ بَصَرَہٗ وَحَفِظَ فَرْجَہٗ وَلِسَانَہٗ وَیَدَہٗ فَحَافَظَ عَلٰی صَلَاتِہِ الْجَمَاعَۃَ وَبَکَّرَ إِلٰی جُمُعَۃٍ فَقَدْ صَامَ الشَّہْرَ وَاسْتَکْمَلَ الْأَجْرَ)) یعنی ’’جس مسلمان نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے تقاضے پورے کیے اور ہر احتیاط کو ملحوظ رکھا، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی، نظر نیچی رکھی، زبان اور ہاتھ پر کنٹرول رکھا۔ نمازِ باجماعت کی طرف (اس ماہ میں خصوصًا) بہت توجہ رکھی، نمازِ جمعہ کے لیے جلد چلا گیا اور رات کا قیام کیا تو یہ شخص ہے جس نے حقیقتِ رمضان کی تکمیل کی، اللہ تعالیٰ سے پورا اجر حاصل کرلیا (اور اس کے گزشتہ سب گناہ معاف ہوگئے۔)‘‘[2] دوسری روایت میں ہے: ((أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ: آمِین، آمِین، آمِین، قِیلَ:
[1] اٰل عمرٰن 185:3۔ [2] مجمع الزوائد:3/ 347، طبع جدید، 1994ء، والموسوعۃ الحدیثیۃ (مسند أحمد:) 84/18، حدیث: 11524، و لطائف المعارف للحافظ ابن رجب رحمہ اللّٰہ، ص : 197۔