کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 240
عید، یومِ مسَرَّت اور یومِ محاسبہ عید آتی ہے تو لوگ تیاریوں میں مصروف یا اس کی مصروفیتوں میں محو ہوجاتے ہیں ۔ بلاشبہ یہ ایک مذہبی تقریب ہے جس پر ہر مسلمان کا مسرور ہونا ایک امر طبعی ہے لیکن مسلمان کی غمی خوشی بھی، دوسری قوموں کے برعکس، آخرت کی کامیابی یا ناکامی کے ساتھ مربوط ہے۔بہ فحوائے الدنیا مزرعۃ الاٰخرۃ جس مسلمان نے اس دنیا میں رہ کر اپنے اللہ کو راضی کرلیا یقینا وہ کامیاب و بامراد ہے ﴿ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ﴾[1] عید کے پُر مسرّت موقع پر ہمیں یہی سوچنا ہے کہ کیا رمضان المبارک کے تقاضے پورے کر کے ہم نے اپنے اللہ کو راضی کرلیا ہے؟ اگر ایسا ہے تو یقینا ہم بہت خوش نصیب ہیں اور دائمی مسرت (جنت) کے حقدار۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو عید کی مسرتوں سے ہمارا کیا تعلق! ہمیں تو خوشی منانے کا حق ہی نہیں ہے۔ مسلمان کی خوشی نئے لباس اور انواع و اقسام کے کھانوں اور فواکہ ومشروبات میں نہیں ، صرف رضائے الٰہی کے حصول میں منحصر ہے، یہی حاصل نہ ہوئی تو یہ لذائذ دنیا اور سامانِ راحت و نشاط
[1] اٰل عمرٰن 185:3۔