کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 238
ہے جو دیتے ہیں ۔ جو سرے سے دیتے ہی نہیں ان کا توذ کرہی کیا!! ہم مسلمان ہیں ۔ ہمیں غو ر کرنا چاہیے کہ ہمارے تمام اعمال سو فیصداللہ تعالیٰ کے احکام اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک طریقوں کے مطابق ہیں یا نہیں ؟ اگر ایسا نہیں ہے تو ہمیں محنت اور کو شش کرکے چوبیس گھنٹے کی زندگی دین اسلام کے مطابق بنا لینی چاہیے، اسی میں ہماری دونوں جہانوں کی کام یابی ہے۔ عید ایک خالص مذہبی تہوار ہے، اسلام میں مسلمانوں کے لیے صرف دوہی عید یں ہیں ، انہیں خالص اسلامی طریقے سے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہی منانا چاہیے، اس میں نہ تو اغیار کی نقل کی جائی نہ ہی فضول خرچی والے کام کیے جائیں ۔ ایک حدیث پاک کے مفہوم کے مطابق تحائف دینے سے آپس میں محبت بڑھتی ہے، ہمیں چاہیے کہ عید پر ایسے تحفے دیں جن سے تحفہ لینے والے کا دین ودنیا میں بھلا ہو، عید کارڈ کی قیمت کے برابر اچھی اسلامی واصلاحی کتب مل جاتی ہیں ، وہ دینے سے اگر کسی ایک کی بھی اصلاح ہوجائے تو ہمارے لیے صدقۂ جاریہ ہوگا جوہماری بخشش کا ذریعہ بنے گا، اسی طرح اسلامی مواعظ پر مشتمل کیسٹیں اور سی ڈی بھی مل جاتی ہیں ۔ کسی کوکوئی اچھا سادینی رسالہ لگوادیں ۔[1] اس سے رسالے کی مدد سے اشاعت دین میں اضافے کے ساتھ آپ کے پیاروں کی اصلاح بھی ہوگی۔اس رقم سے عید سے قبل کسی غریب کواس عید کی ضروریات کے مطابق چیزیں خرید کردیں تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہوسکے۔ اس طرح آپ کو بھی عید کی حقیقی خوشیاں ملیں گی اور آپ اغیار کی مشابہت
[1] منقول از ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور، جلد: 57، شمارہ: 41۔ 21 اکتوبر: 2005ء ۔