کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 237
ہے۔اسلام میں فضول خرچی سے منع کیا گیا ہے، بلکہ فضول خرچ کو شیطان کابھائی قرار دیا گیا ہے۔ عام طور پر ایک کارڈ خرید کر اندرون ملک بھیجنے میں کم از کم پندرہ روپے خرچ ہو جاتے ہیں ، اگر بیرون ملک بھیجا جائے تو صرف ڈاک خرچ ہی چالیس روپے بن جاتا ہے، پھر جسے عید کارڈ بھیجا جائے وہ بھی ’’جواب عرض ‘‘ کے طور پر عید کارڈ بھیجتا ہے، اس طرح طرفین کاخرچ دوگناہوجاتاہے، یہ تخمینہ تو معمولی قیمت والے عیدکارڈ کا ہے، قیمتی عید کارڈ پچا س روپے سے کم میں نہیں ملتا۔ اس طرح فی کارڈ کتنا خرچ ہوتا ہے؟ پھر اس پر بس نہیں … گھر کاہر فرد کئی عید کارڈ بھیجتا ہے اور اس سارے خرچ سے طر فین کونہ دین کا فائدہ ہوتا ہے نہ دنیاکا۔ عید کارڈ کی نسبت اور مشابہت عیسا ئیوں کی عید کر سمس اور نئے عیسوی سال کی خوشی میں بھیجے گئے کر سمس کارڈ اور ہیپی نیوایئر (Happy New Year) کارڈ کے ساتھ ہے۔ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد کے مفہوم کے مطابق جو شخص جس قوم کی مشابہت اختیار کرے گا اس کاحشر اسی قوم کے ساتھ ہوگا اور اس کی کئی مثالیں موجود ہیں کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری قوموں سے مشابہت سے بچانے کے لیے مسلمان کو نیک اعمال اور احسن امور کا حکم دیا۔ مثلاً عاشورۂ محرم کے روزے کے ساتھ نویں محرم کا روزہ ملانے کاحکم دیا، کیوں کہ یہودی صرف دس محرم کاروزہ رکھتے تھے۔ عید کارڈ پر روپے بر باد کرنے والوں کو جب صد قۂ فطر جوواجب ہے، کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے تو وہ کم سے کم نصاب کے مطابق پورا پورا دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ کہیں زیادہ نہ چلا جائے ۔ حالاں کہ صاحب حیثیت افراد کو چاہیے کہ مہنگے نصاب یعنی کھجور کے مطابق صد قۂ فطردیں ۔ اور یہ صدقہ فطردینے کی بات تو ان کے لیے