کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 236
سے نکا لا ۔ ہم آج تک ان کی رسومِ بد کو اپنے دل ودماغ سے نہ نکال سکے۔ انگر یزکی مکا ری ملا حظہ کیجیے کہ اس نے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے پانچ سالہ منصوبہ بنایا، جس کی تکمیل ہم نے صرف چار سال میں کردی، آپ یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ اس نے تما م منصوبہ تجارتی غرض سے اپنے عید کارڈ فروخت کرنے کے لیے بنایا، اگر ایسا ہوتا تو منصوبہ کی تکمیل کے بعد وہ یہ نہ کہتا کہ’’اب عید کارڈ خود چھپوا کر فروخت کرو۔‘‘ ہم سب مسلمان ہیں ، اللہ تعالیٰ نے ہماری دونوں جہانوں کی کامیابی اپنے حکموں پر نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک طریقوں کے مطابق عمل کرنے میں رکھی ہے، عید ایک اسلامی تہوار ہے، اب ذرا دین اسلامی کی روسے عقل کو استعما ل کرکے جائزہ لیں کہ اس انگریزی رسم سے مسلمانوں کودنیا وآخرت کا کتنا نقصان ہے؟ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پاک ارشادہے کہ ’’قیامت میں آدمی کے قدم اس وقت تک اپنی جگہ سے نہیں ہٹیں گے جب تک یہ چارسوال نہ کرلیے جائیں ۔ 1. عمر کس مشغلہ میں ختم کی؟ 2. جوانی کس کام میں خرچ کی؟ 3. مال کس طرح کمایا اور کس کس مصرف میں خرچ کیا؟ 4. اپنے علم پر کتنا عمل کیا؟ … اس حدیث پاک کی روشنی میں دیکھا جائے تو ہم جو کچھ کماتے ہیں ، اس کے ہم مالک نہیں ہیں ، بلکہ ہماری کمائی ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کی امانت ہے اور آخرت میں وہ ہم سے اس کے خرچ کا حساب لے گا۔ اگر ہم نے اس کی امانت کو اس کے احکا م کے مطابق خرچ کیا، تو ہم امین قرارپائیں گے، ہماری ایک ذمہ داری تو حلال اور جائز طریقے سے خرچ کرنے کی بھی ہم پر عائد ہوتی