کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 230
باب 8 رمضان، صدقۃ الفطر اور عید الفطر صدقۃ الفطر کے ضروری مسائل رمضان کے آخر میں صدقۃ الفطر بھی ضروری ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: فَرَضَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم زَکَاۃَالْفِطْرِ صَاعًا مِّنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِّنْ شَعِیرٍ، عَلَی الْعَبْدِ وَالْحُرِّ، والذَّکَرِ وَالْأنْثٰی وَالصَّغِیرِ وَالْکَبِیرِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ، وَ أَمَرَ بِہَا أَنْ تُؤَدَّی قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَی الصَّلَاۃِ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاۃ الفطر، ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو، ہر مسلمان پر، وہ غلام ہو یا آزاد، مرد ہو یا عورت، چھوٹا ہو یا بڑا، فرض کی ہے اور آپ نے یہ بھی حکم دیا کہ اسے نمازِ عید کے لیے نکلنے سے پہلے ادا کیا جائے۔‘‘[1]
[1] صحیح البخاري، الزکاۃ، باب فرض صدقۃ الفطر،حدیث: 1503، و صحیح مسلم، الزکاۃ، باب زکاۃ الفطر علی المسلمین من التمر والشعیر،حدیث:984۔