کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 23
راقم الحروف کے خیال میں یہ رائے بہت معتدل،متوازن اور قرین عقل ہے، البتہ اختلافِ مطالع کی حدیں متعین کرنے میں ’’ایک ماہ کی مسافت‘‘ کی قید کی بجائے جدید ماہرین فلکیات کے حساب اور ان کی رائے پر اعتماد کیا جانا زیادہ مناسب ہوگا۔ مجلس تحقیقاتِ شرعیہ ندوۃ العلماء لکھنؤ، منعقدہ 3,2 مئی 1967ء کو مختلف مکاتبِ فکر کے علماء اور نمائندہ شخصیتوں نے مل کر اس مسئلہ کی بابت جو فیصلہ کیا تھا، وہ حسب ذیل ہے: 1. ’’نفسُ الامر میں پوری دنیا کا مطلع ایک نہیں بلکہ اختلافِ مطالع مسلم ہے۔ یہ ایک واقعاتی چیز ہے اس میں فقہائے کرام کا کوئی اختلاف نہیں ہے اور حدیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ 2. البتہ فقہاء اس باب میں مختلف ہیں کہ صوم اور افطارِ صوم کے باب میں یہ اختلافِ مطلع معتبر ہے یا نہیں ؟ محققین احناف اور علماءِ امت کی تصریحات اور ان کے دلائل کی روشنی میں مجلس کی متفقہ رائے ہے کہ ’’بلادِ بعیدہ میں اس باب میں بھی اختلافِ مطلع معتبر ہے۔‘‘ 3. بلادِ بعیدہ سے مراد یہ ہے کہ ان میں باہم اس قدر دوری واقع ہو کہ عادتًا ان کی رؤیت میں ایک دن کافرق ہوتا ہے۔ ایک شہر میں ایک دن پہلے چاند نظر آتا ہے اور دوسرے میں ایک دن کے بعد۔ ان بلادِ بعیدہ میں اگر ایک کی رؤیت دوسرے کے لیے لازم کردی جائے تو مہینہ کسی جگہ 28 دن کا رہ جائے گا اور کسی جگہ 30 دن کا قرار پائے گا۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سے اسی قول کی تائید ہوتی ہے۔ 4. بلادِ قریبہ وہ شہر ہیں جن کی رؤیت میں عادتًا ایک دن کا فرق نہیں پڑتا، ایک ماہ کی