کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 227
عتاب ہی ہوسکتا ہے۔ بعض جگہ مختلف حفاظ ہوتے ہیں جو ایک ایک یا دو دو پارے پڑھتے ہیں ، ان کی قراء ت میں قدرے ٹھہراؤ اور سکون ہوتا ہے، اس لیے ان کا اندازِ قراء ت تو بالعموم قابل اعتراض نہیں ہوتا لیکن اس طرح اجتماعی طورپر شبینوں کا اہتمام ہمیں صحابہ و تابعین کے دور میں نہیں ملتا۔ گویا یہ بھی انفرادی عبادت ہے۔ ایک شخص قیام اللیل میں جتنی لمبی قراء ت کرنا چاہے کر سکتا ہے، مستحسن اور مسنون امر ہے۔ یا ویسے ہی زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھتا ہے (بشرطیکہ تجوید اور حسنِ صوت کا خیال رکھتا ہے) تو یہ بھی مستحسن ہے۔ لیکن شبینے کی صورت میں قرآن خوانی کا طریقہ سلف سے ثابت نہیں ، اس لیے اس سے بھی اجتناب کی ضرورت ہے۔ سہ روزہ یا پانچ روزہ تراویح چند سالوں سے جلد سے جلد قرآن مجید ختم کرنے کا ایک اور سلسلہ شروع ہوا ہے جو کراچی میں عام ہوتا جارہا ہے اور وہ یہ کہ تراویح میں پورے مہینے کی بجائے، چند روز میں قرآن مجید ختم کرنا۔ اس میں لوگ چند روز (تین یاپانچ دن) میں پورا قرآن مجید سن کر رمضان المبارک کے باقی ایام میں غالباً کاروبار کے لیے فارغ ہوجاتے ہیں ۔ اس میں ایک ہی حافظ صاحب ہوتے ہیں اور وہ 20رکعتوں میں 10یا 8پارے پڑھتے ہیں ،اس لیے نہ قراء ت صحیح ہوتی ہے نہ رکوع سجود ہی۔ سب کچھ، تو چل میں آیا، کے انداز میں ہوتا ہے۔ اس طرح قرآن کا بھی حلیہ بگاڑا جاتا ہے اور نماز کا بھی۔ اللہ تعالیٰ ایسے اماموں اور مقتدیوں کو ہدایت نصیب فرمائے۔