کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 225
پوشیدگی) مستحسن ہے۔ ﴿ ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً﴾ ’’پکارو اپنے رب کو گڑگڑا کر اور چپکے چپکے۔‘‘[1] مروجہ اجتماعی دعا میں یہ اخفاء (پوشیدگی) نہیں بلکہ اِجْہَار (بلند آوازی) ہے۔ حَرَمَیْن شریفَیْن (مسجد نبوی اور خانہ کعبہ) میں بھی ختمِ قرآن پر جس طرح لمبی لمبی اور مُسَجَّع قافیوں میں دعائیں کی جاتی ہیں ، خود بعض سعودی علماء بھی اس پر نکیر کرتے ہیں ، اس لیے ختمِ قرآن پر لمبی لمبی دعاؤں کا اہتمام بھی نظر ثانی کا محتاج ہے۔ دعائے قنوتِ وتر کے ساتھ دعائے قنوتِ نازلہ؟ رمضان المبارک میں ایک اور رواج عام ہوتا جا رہا ہے اور وہ یہ کہ بڑی مساجد میں دعائے قنوتِ وتر کے ساتھ دعائے قنوتِ نازلہ بھی روزانہ پڑھی جاتی ہے۔ حرمین شریفین (مسجد نبوی اور مسجد حرام) میں بھی بالعموم ایسا ہوتا ہے، غالباً اس کی دیکھا دیکھی یہاں بھی بعض مساجد میں اس کا اہتمام ہونے لگاہے۔ لیکن ظاہر بات ہے کہ یہ رواج بھی سلف صالحین کے طریقے کے خلاف ہے، محض حرمین میں اس کاہونا، اس کے جواز کی دلیل نہیں بن سکتا، اس کے لیے شرعی دلیل کی ضرورت ہے۔ احادیث میں فرض نمازوں میں تو دعائے قنوتِ نازلہ پڑھنے کا ثبوت موجود ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقعے پر مسلسل ایک مہینہ پانچوں نمازوں میں دعائے قنوتِ نازلہ پڑھی ہے، اس لیے فرض نمازوں میں تو اس کا جواز مسلّمہ ہے لیکن وتروں میں اس کا جواز محل نظر ہے۔ بنا بریں
[1] الأعراف 55:7۔