کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 224
محفل میں شریک رہنا قطعاً ضروری نہیں ہے، اس لیے لوگوں کو ساری رات بیدار رکھنے کے لیے وعظ و تقریر کا یہ سلسلہ غیر مستحسن ہے۔ اس سے لوگوں میں نہ عبادت کا ذوق پیدا ہوتا ہے اورنہ شب خیزی اور اللہ سے لَو لگانے کاجذبہ۔ جبکہ شبِ قدر کو مخفی رکھنے اوراس میں عبادت کی ترغیب دینے سے یہی مقصد معلوم ہوتا ہے۔ ختمِ قرآن پر شیرینی کی تقسیم، چراغاں اور لمبی لمبی دعاؤں کا اہتمام ختمِ قرآن پر شیرینی وغیرہ کی تقسیم کاجواز، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ایک قول سے ماخوذ ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ سورۂ بقرہ کے اختتام پر خوشی اور شکرانے کے طورپر ایک اونٹنی ذبح کرکے تقسیم کی تھی۔ لیکن اس موقعے پر جو شور شرابہ اور غل غپاڑہ بعض مسجدوں میں دیکھنے میں آتا ہے، وہ مسجد کے آداب کے خلاف ہے۔ شیرینی کی تقسیم اس طرح کی جائے کہ مذکورہ خرابی پیدا نہ ہو۔ اسی طرح کسی مسجد میں شیرینی وغیرہ تقسیم نہ ہو تو اس پر ناک بھوں نہ چڑھایا جائے کیونکہ شیرینی کی تقسیم فرض و واجب نہیں ۔ حتی کہ سنت و مستحب بھی نہیں بلکہ صرف جواز ہے، اس لیے اسے فرض و واجب کادرجہ دے دینا غیر مستحسن امر ہے۔ اسی طرح ختم قرآن پر مسجدوں میں چراغاں اورآرائشی جھنڈیوں وغیرہ کا خصوصی اہتمام کیاجاتا ہے، یہ بھی شرعاً ناپسندیدہ امر ہے، اس لیے کہ ضرورت سے زیادہ مسجد میں روشنی کا انتظام کرنے کو علماء نے ناجائز قرار دیا ہے۔ ختمِ قرآن پر خصوصی طورپر لمبی لمبی دعاؤں کا اہتمام بھی غور طلب معاملہ ہے۔ اس طرح کی اجتماعی دعا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تو ثابت نہیں ۔ علاوہ ازیں دعا میں اخفاء ( خلوت اور