کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 219
دے دی۔ بعد میں جب دو سے زیادہ خیمے دیکھے تو آپ نے ازواجِ مطہرات کی آپس میں منافست کی وجہ سے ان کے اعتکاف کو ناپسند فرمایا۔ اگر عورتوں کا گھروں میں اعتکاف بیٹھنا جائز ہوتا تو آپ اظہارِ ناراضی نہ فرماتے بلکہ ان کو گھروں ہی میں اعتکاف بیٹھنے کا حکم فرماتے۔ علاوہ ازیں عہدِرسالت میں اگر عورتوں کا گھروں میں اعتکاف بیٹھنے کا رواج ہوتا تو ازواجِ مطہرات مسجد میں خیمے نہ لگواتیں بلکہ اپنے حجروں ہی میں اعتکاف بیٹھ جاتیں ۔ مذکورہ امور سے واضح ہوجاتا ہے کہ عورتوں کی جائے اعتکاف بھی مسجد ہی ہے نہ کہ گھر۔ عورت کے اعتکاف کے لیے چند باتوں کا اہتمام ضروری ہے تاہم اس کے لیے چند باتیں ضروری ہیں : 1. یہ نفلی عبادت ہے، اس لیے جب تک خاوند اجازت نہ دے، عورت کے لیے اعتکاف بیٹھنا جائز نہیں ۔ 2. ایسی مسجد کا انتخاب کیا جائے جہاں عورتوں کے لیے مردوں سے الگ ہر چیز کا انتظام ہو۔ نیزان کی حفاظت (سیکورٹی) کا بھی معقول بندوبست ہو۔ جب تک ایسا انتظام نہ ہو، عورت کے لیے مسجد میں اعتکاف بیٹھنا جائز نہیں ۔ 3. اعتکاف کی حالت میں مباشرت (ہم بستری) کی اجازت نہیں ۔ اگر ایسا کیا گیا تو اعتکاف فاسد ہو جائے گا۔ 4. اگر ویسے ہی بوس وکنار کر لیں تو جیسے روزہ اور حج فاسد نہیں ہوتا، اعتکاف بھی