کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 218
حضرت عائشہ سے کہا کہ ان کے لیے بھی اجازت لے دیں ، چنانچہ انہوں نے حفصہ رضی اللہ عنہا کے لیے بھی اجازت لے لی، جب حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے علم میں یہ بات آئی تو انہوں نے بھی مسجد میں اپنا ایک خیمہ لگوالیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوکر جب اپنے خیمے کی طرف تشریف لائے تو دیکھا کہ اور بھی کئی خیمے لگے ہوئے ہیں تو پوچھا: یہ کیا ہیں ؟ لوگوں نے بتلایا کہ یہ حضرت عائشہ، حفصہ اور زینب رضی اللہ عنہن کے خیمے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((آلْبِرَّ أَرَدْنَ بِہٰذَا)) ’’کیا اس سے ان کی نیت نیکی کمانے کی ہے؟‘‘ ( یعنی آپ نے ان کے اس فعل پر نکیر فرمائی اور اس طرح دیکھا دیکھی عبادت کو ناپسند فرمایاکیونکہ اس میں اخلاص کا فقدان تھا جبکہ عبادت میں اخلاص بنیادی چیز ہے۔ بہرحال) آپ نے فرمایا: ((مَا أَنَا بِمُعْتَکِفٍ، فَرَجَعَ)) ’’میں اعتکاف ہی نہیں بیٹھتا اور آپ اعتکاف بیٹھنے کے بجائے واپس تشریف لے گئے‘‘ پھر رمضان گزرنے کے بعد آپ نے شوال کے مہینے میں 10 دن اعتکاف فرمایا۔[1] اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ عورتیں بھی اعتکاف مسجد ہی میں بیٹھیں گی، اس لیے کہ جب حضرت عائشہ و حفصہ رضی اللہ عنہما نے اجازت مانگی تو آپ نے ان کو اجازت
[1] صحیح البخاري، أبواب الاعتکاف، باب من أراد أن یعتکف…، حدیث: 2045۔