کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 217
روک سکتا ہے اور وہ یہ ہے کہ عورت نفلی روزے زیادہ رکھے جس سے اس کی صحت زیادہ متأثر ہو اور اس کمزوری کی وجہ سے وہ رات کو خاوند کی خواہش پوری کرنے سے گریزکرے۔ ایسی صورت میں بھی عورت کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ خاوند کی اجازت سے روزے رکھے یا پھر نفلی روزے اس حساب سے رکھے کہ وہ کمزوری محسوس کرے، نہ خاوند کی خواہش پوری کرنے سے گریز کرے۔ عورت کا اعتکاف بیٹھنے کا مسئلہ ہمارے ملک میں عام رواج ہے کہ عورتیں اپنے گھروں ہی میں کسی ایک گوشے میں پردہ تان کر اعتکاف بیٹھ جاتی ہیں ۔ لیکن یہ رواج قرآن وحدیث کی رُو سے صحیح نہیں ہے۔ اعتکاف کی جگہ مسجد ہے چاہے اعتکاف بیٹھنے والا مرد ہو یا عورت۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿ وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ ۗ ﴾ ’’اور تم اپنی عورتوں سے ہم بستری مت کرو جبکہ تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہوئے ہو۔‘‘[1] یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ اعتکاف کی جگہ مسجد ہی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنے کے ارادے کا اظہار فرمایا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی اجازت طلب فرمائی، آپ نے ان کو اجازت دے دی۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے
[1] البقرۃ 187:2۔