کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 214
سمجھنا یا باور کرانا یکسر غلط ہے۔ اسی طرح دین میں کمی کا جو اشارہ کیا گیا ہے، اس میں بھی مجالِ انکار نہیں ۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ عورت ماہواری (حیض کے ایام) میں جس طرح نماز نہیں پڑھ سکتی، اسی طرح روزے بھی نہیں رکھ سکتی۔ اگر اس نے روزہ رکھا ہوا ہو اور اس کو حیض شروع ہو جائے تو اس کا روزہ اسی وقت ٹوٹ جائے گا چاہے وقتِ افطار سے چند لمحے قبل ہی آغاز ہو، اس کا روزہ برقرار نہیں رہے گا، دیگر چھوڑے ہوئے روزوں کے ساتھ اس روزے کی بھی قضا ضروری ہوگی۔ اسی طرح اگر وہ طلوع فجر سے پہلے پاک ہوگئی، یعنی اس کے حیض کا خون بند ہوگیا لیکن غسل کرنے کا وقت نہیں ہے تو اس صورت میں وہ سحری کھاکے روزہ رکھ لے اور اس کے بعد غسل کرکے نمازِ فجر پڑھ لے تو یہ جائز ہے۔ ایامِ حج کی طرح رمضان میں حیض کی بندش جائز ہے یانہیں ؟ آج کل حیض کا خون روکنے کی دوائیں نکل آئی ہیں تو یہ مسئلہ پوچھا جاتا ہے کہ رمضان المبارک میں اگر عورت دوائی کے ذریعے سے حیض کی بندش کرلے تاکہ وہ رمضان کے پورے روزے رکھ لے تو ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ حج کے ایام میں بھی بعض عورتیں ایسا کرتی ہیں تاکہ ان کے مناسکِ حج میں کوئی رکاوٹ واقع نہ ہو۔ اور علماء نے ایسا کرنے کی اجازت دی ہے۔ لیکن حج کے ایام میں اس کی اجازت کی وجہ قافلے کی معیت، سفر کی مشکلات اور حج پروازوں کی بکنگ وغیرہ ہیں ۔ اگر عورت کو اس کی وجہ سے کچھ دن رکنا پڑ جائے تو ا س کو قافلے سے بچھڑنا