کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 213
کے رسول! اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’تم (آپس میں ) لعن طعن بہت کرتی ہو اور خاوندوں کی ناشکری کرتی ہو، تم (عورتیں ) عقل و دین میں ناقص ہونے کے باوجود بڑے بڑے ہوشیار آدمیوں کی عقلوں کو ماؤف کردیتی ہو، یہ بات میں نے تم سے زیادہ کسی میں نہیں دیکھی۔‘‘ عورتوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ہمارے دین اور عقل میں کیا کمی ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’کیا عورت کی گواہی مرد کی نصف (آدھی) گواہی کے برابر نہیں ہے؟‘‘ انہوں نے کہا:ہاں ، کیوں نہیں ۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ اس کی عقل کی کمی سے ہے۔ (پھر فرمایا:) کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت ایامِ حیض میں ہوتی ہے تو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے؟‘‘ عورتوں نے کہا: ہاں ، کیوں نہیں ۔ آپ نے فرمایا: ’’پس یہ اس کے دین کی کمی سے ہے۔‘‘[1] اس حدیث میں عورتوں کی اُن دو کمیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو فطری طور پر ان میں پائی جاتی ہیں ، اس میں ان کی توہین نہیں ہے۔ جیسے یہ کہا جائے کہ عورت فطری طور پر جسمانی لحاظ سے مرد سے کمزور ہے تو اس میں اس کی توہین نہیں ہے، ایک حقیقتِ واقعیہ کا اظہار ہے۔ قوت و توانائی میں عورت کا مرد سے کم تر ہونا بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے اور یہی عورت کا کمال اور اس کے حسن ورعنائی کا مظہر ہے۔ اسی طرح عقلی و ذہنی صلاحیتوں میں بھی عورت مرد سے کم تر ہے اور یہ چیز بھی اس کے لیے ایک اعزاز ہے اور اس کی وجہ عورت کا وہ دائرئہ کار ہے جو شریعتِ اسلامیہ نے اس کے لیے مقرر کیا ہے جو مرد کے دائرئہ کار سے یکسر مختلف ہے، اس لیے اس کو توہین
[1] صحیح البخاري، الحیض، باب ترک الحائض الصوم، حدیث: 304۔