کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 210
’’تو ایک گردن آزاد کرسکتا ہے؟‘‘ اس نے کہا: نہیں ۔ آپ نے پوچھا: ’’کیا تو متواتر دو مہینے کے روزے رکھ سکتا ہے؟‘‘ اس نے کہا: نہیں ۔ آپ نے پوچھا: ’’کیا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاسکتا ہے؟‘‘ اس نے کہا: نہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی بات سن کر خاموش ہوگئے۔ تھوڑی ہی دیر گزری کہ ایک شخص کھجوروں کا ایک بڑا ٹوکرالے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ آپ نے پوچھا: ’’وہ سائل کہاں ہے؟‘‘ اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ’’یہ ٹوکرا لے جا اور اس کو صدقہ کردے۔‘‘ اس شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ صدقہ ان پر کروں جو مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہیں ؟ اللہ کی قسم! مدینے میں کوئی گھرانہ ایسا نہیں جو میرے گھرانے سے زیادہ محتاج ہو۔ یہ سُن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنا ہنسے کہ آپ کے دندانِ مبارک بھی ظاہر ہوگئے، پھر فرمایا: ’’جا، یہ کھجوریں اپنے گھروالوں ہی کو کھلادے۔ ‘‘[1] اس واقعے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف شخصِ مذکور کو ہی کفارہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے، اس کی بیوی کی بابت آپ نے کچھ ارشاد نہیں فرمایا۔ اس سے علماء کے ایک گروہ نے
[1] صحیح البخاري، الصوم، باب إذا جامع في رمضان…، حدیث: 1936۔